پاکستان

آزاد کشمیر میں احتجاج ختم نہ ہو سکا، اہلکاروں کی فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق، آج یوم سیاہ

دو مطالبات تسلیم ہونے کے باوجود آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری ہے، مختلف علاقوں میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کی فائرنگ سے 3 شہری جاں بحق ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں احتجاج ختم نہ ہو سکا، رینجرز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک اور نوجوان دم توڑ گیا، جس سے مظفرآباد میں مرنے والوں کی تعداد 3 ہو گئی ہے، متعدد افراد فائرنگ اور تشدد سے زخمی ہیں۔

حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان تیسرے مطالبے پر بھی پیش رفت ہو گئی ہے، اشرافیہ کی مراعات میں کمی کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کا تعین بعد میں کیا جائے گا، یہ کمیشن بیورو کریسی، اعلی ٰحکومتی شخصیات کو حاصل مراعات کا از سر نو جائزہ لے گا۔

آزاد کشمیر میں آج یوم سیاہ منایا جا رہا ہے، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال اور پہیہ جام کی کال برقرار ہے، گزشتہ رات قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مظاہرین میں تصادم ہوا، مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے 2 افراد جاں بحق ہوئے۔ مظاہرین نے لاشیں مرکزی شاہراہ پر رکھ کر دھرنا دیا، آج آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی سمیت تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے، جب کہ جاں بحق 3 افراد کی نماز جنازہ دوپہر 2 بجے یونیورسٹی گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ایک بیان میں کہا کہ آج ہونے والے واقعات سانحے سے کم نہیں ہیں، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہے، حکومت حکمت عملی تبدیل کرے، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تحمل کا مظاہرہ کریں۔

مختلف علاقوں میں صورت حال تاحال کشیدہ ہے، شوڑاں کے مقام پر مظاہرین نے متعدد گاڑیاں جلا دیں، امبور میں بھی مظاہرین نے دھرنا دیا ہوا ہے، سخت کشیدگی کے باعث مظفرآباد میں انٹرنیٹ سروس پھر معطل کر دی گئی ہے، لانگ مارچ کے بعض شرکا مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے پہنچ گئے، جہاں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔

ادھر لندن میں بھی آزاد کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے برٹش کشمیری تنظیموں کی کال پر پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے کہا ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد بند کیا جائے، اور کشمیری عوام کو پیداواری نرخوں پر بجلی فراہم کی جائے۔

واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کا احتجاج رنگ لے آیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے 23 ارب روپے کی منظوری دے دی، سستی بجلی اور سسبسڈائزڈ آٹے کا مطالبہ بھی منظور کر لیا گیا ہے، آزاد کشمیر حکومت نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔ وزیر اعظم پاکستان کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی صورت حال پر بڑی بیٹھک ہوئی، جس میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق اور وفاقی وزرا بھی شریک ہوئے۔

آزاد کشمیر میں اب آٹے کا بیس کلو والا تھیلا 1000 روپے کا ملے گا، گھروں کا 100 یونٹ تک بجلی کا نرخ 3 روپے، جب کہ 101 سے 300 یونٹ تک 5 روپے یونٹ ہو گیا، 300 یونٹ سے اوپر 6 روپے یونٹ ہوگا، صنعتی صارفین کو 300 یونٹ تک بجلی کا 10 اور 300 سے زائد 15 روپے یونٹ کے حساب سے ملے گی۔

جواب دیں

Back to top button