رمضان مُبارک مہینہ
کامران کھوسو
رمضان المبارک برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے۔یہ مہینہ اللہ تعالٰی کا تحفہ ہے۔جس میں اللہ تعالٰی اپنی رحمتوں اور نعمتوں کی بارش فرما کر اپنی مخلوق کو نوازتا ہے۔اس کی فضیلتوں کے بارے میں لکھنے بیٹھو ں تو کئی کتب لکھ دوں مگر یہ ٹاپک کور نہیں ہو سکتا۔لہذا میں اس کے بارے میں کچھ نہیں لکھوں گا بلکہ یہ لکھوں گا کہ وہ کون سے اعمال ہیں جن کو کر کے ہم اس مہینے سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتے ہیں ۔
1: نماز کی پابندی
2: نماز سنت کی مطابق پڑھنا اور اس سے واقفیت کیلئے ہمیں سیرت اور احادیث کی کتب پڑھنا ہوںگی۔
3:صدقات، خیرات اور زکوٰۃ کی ادائیگی، کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم رمضان میں دوسرے دنوں کی بہ نسبت زیادہ صدقات خیرات کرتے تھے۔
4: دوسروں کی مدد، ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنا، مشکلات کو دور کرنا۔
5: تہجد اور تراویح کے نوافل کی ادائیگی۔
6: تلاوت قرآن، لفظی ترجمہ و تفسیر اور احادیث کا مطالعہ اور ان کی تبلیغ ( دوسروں کو بتانا )۔
7: گھر میں درس قرآن کا اہتمام۔
8: قرآن و حدیث پر مبنی لٹریچر، سی ڈیز، لیف لیٹس، پمفلٹس اور کتب کی تقسیم۔
9: چلتے پھرتے کاموں اور سفر کے دوران ذکر الٰہی۔ تسبیحات۔لا الہ الا اللہ ۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔
اللہ اکبر۔
استغفر اللہ ۔
اللھم اغفرلی۔
نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر صلوۃ ۔
9: سادہ کھانا کھانا نہ کہ سحر و افطار میں اتنا کھانا کہ نماز کی ہمت ہی نہ رہے۔ کھانے بنانے اور کھانے کی بجائے عبادت پر وقت صرف کیجئے۔ کہ یہ عبادات کا مہینہ ہے، کھانے کھانے کا نہیں۔
10: دعا کیجئے۔ خصوصا سجود میں اور افطار کے وقت کہ یہ دو اوقات قبولیت کے ہیں۔
11: معافی مانگیے اور معاف کیجئے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے:
’’ اللہ تعالیٰ لیلتہ القدر کی رات سب لوگوں کو معاف فرما دیتا ہے ماسوائے ان دو مسلمانوں کے جو آپس میں ناراض ہوں‘‘۔
12: اپنے فوت شدہ مسلمان بھائیوں بہنوں کو دعائوں میں یاد رکھئے۔ انکے لئے دعائے مغفرت کیجئے۔
13: لوگوں کو کھانا کھلائیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نی فرمایا : ’’ بہترین اسلام یہ ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلائو اور جسے تم جانتے ہو اسے بھی سلام کرو اور اجنبی کو بھی‘‘۔
ویسے بھی ہر سلام پر نیکیاں ملتی ہیں۔ اور سلامتی بھی پھیلتی ہے۔
14: سلام کیجئے جاننے والوں اور اجنبی سب کو۔
15: مسکرائیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
’’ تمہارا اپنے بھائی کو مسکرا کر دیکھنا بھی صدقہ ہے۔‘‘
سبحان اللہ بغیر کسی خرچ اور ایفرٹ کے اجر ملتا ہے۔
16: اپنے رشتے داروں کے حقوق ادا کیجئے۔ کہ قرآن میں بار بار تاکید کی گئی ہے کہ سب رشتے داروں کے حقوق ادا کئے جائیں ۔ اگر کسی کی مالی مدد کرنی ہے تو رشتے دار کی کیجئے کہ دوہرا ثواب ہو گا۔ ایک صدقے کا اور دوسرا رشتے دار کو دینے کا۔
17: ناراض رشتے داروں کو منائیے۔ اگر انہوں نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے تو انہیں معاف کر کے ان سے ملنے جائیے۔ اللہ تعالیٰ صلہ رحمی کا اجر دے گا۔
18: صبر کیجئے۔ برداشت کیجئے۔ طعنہ و طنز سے بچیں۔ کہ مومن وہ ہے جس کے ہاتھ و زبان سے دوسرے مومن محفوظ رہیں۔ اور مومن بد زبان نہیں ہوتا۔
19: اپنا وقت ٹی وی کے آگے بیٹھ کر فضول ٹی وی شوز دیکھنے کی بجائے علماء کی ویڈیوز اور لیکچرز سنیے۔ کیونکہ میوزک سننا اور نامحرمات کو دیکھنا ویسے ہی گناہ ہے۔ آنکھ ، کان، ہاتھ، پائوں اور زبان کو گناہوں سے بچائیے۔ اللہ تعالیٰ کا مقصد ہمیں بھوکا مارنا نہیں بلکہ گناہوں سے بچا کر معاف کرنا ہے۔ اگر صرف پیٹ کا روزہ رکھ لیا جائے اور باقی اعضاء گناہوں میں مصرف رہیں تو کیا فائدہ ۔ جسم کے ساتھ ساتھ ذہن کی طہارت کا بھی اہتمام کیجئے۔
20: مستحق لوگوں میں کھانا، راشن اور دوسرا ضرورت کا سامان بانٹیں ۔
21: گھر والوں کے ساتھ کچھ وقت قرآن و حدیث سیکھنے پر صرف کیجئے۔
22: چاند رات کو شاپنگ پر وقت ضائع کر کے پورے مہینے کی عبادات کو ضائع نہ کیجئے۔ رمضان اور عید کی خریداری رمضان شروع ہونے سے پہلے کر لیجئے ۔
23: شوال کے چھ روزے رکھیے ۔ اور پورے سال کے روزوں کا ثواب پائیں۔
24: افطار پارٹیز کرنے کی بجائے یتیم خانوں، شیلٹر ہومز اور مستحق لوگوں کو افطار کرائیے۔
25: تھوڑا لیکن مستقل عمل کیجئے۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ’’ اللہ کو تھوڑا مگر مستقل عمل پسند ہے‘‘۔ یہ نہیں کہ رمضان کے شروع کے چند روزے زور و شور سے عبادات کیں اور آہستہ آہستہ نماز بھی چھوڑ دی۔
26: رمضان ختم ہوتے ہی سب عبادات چھوڑ کر نہ بیٹھ جائیے کہ سب مہینے اللہ کے ہیں اور مسلمان کو سب میں اس کی اطاعت واجب ہے۔
زیادہ تفصیل اس لئے نہیں لکھی کیونکہ یہی ٹاپک ماہ رحمت کے نام سے لکھ چکا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس مہینے میں اللہ اور رسول کی اطاعت اور اسلام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔