بحیرہ احمر پر پہلا جان لیوا حوثی میزائل حملہ، تین ملاح ہلاک چار زخمی
امریکی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ حوثیوں کے بحیرہ احمر خلیج عدن کے علاقے میں کیے گئے تازہ میزائل میں میں کثیر قومی بحری عملے کے تین ارکان ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہو گئے ہیں۔ سینٹ کام کی طرف سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حوثیوں کے اس حملے کے نتیجے میں بحری جہاز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ حوثی حملے کے نتیجے میں انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے بدھ ہی کے روز برطانوی و امریکی حکام نے بتایا تھا کہ حوثیوں کے میزائل حملے سے دو جہازوں کو نقصان ہو گیا ہے۔
دوسری جانب حوثیوں نے یونانی ملکیت میں مال بردار جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملہ یمن کی بندرگاہ عدن سے پچاس سمندری میل کے فاصلے پر کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ ایکس’ پر برطانوی سفارت خانے کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ ‘کم از کم دو بے گناہ ملاح مارے گئے ہیں، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے مگر حوثی حملے کے بعد اس سے بچا نہیں جا سکتا تھا۔ کیونکہ حوثی بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ انہیں یہ حملے لازماً روکنے چاہییں۔’
‘ ایکس’ پر مزید لکھا ‘ہماری گہری تعزیت ان خاندانوں کے ساتھ ہے جن کے لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور جن کے عزیز اس حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔’
ایک سینئیر امریکی اہلکار نے بھی دو ملاحوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس بارے میں کہا ‘ واشنگٹن حوثیوں سے جواب دینے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔’
ایک پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملر نے البتہ اس متعین سوال کے بحیرہ احمر میں ملاحوں کی ہلاکت کے بعد امریکی جوابی حملوں کانیا سلسلہ شروع ہو گا؟ کا جواب نہیں دیا۔
واضح رہے حوثی ماہ نومبر سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائیاں غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کر رہے ہیں۔ جن پر اسرائیل نے بے رحمانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے اور اب تک 30717 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف امریکہ اور برطانئی کہ فضائی افواج مشترکہ حملے بھی کر چکی ہیں کہ حوثیوں کو ان حملوں کا جواب دیا جائے اور حوثیوں کی جنگی صلاحیت کو کمزور کر دیا جائے۔
حوثیوں کے تازہ حملے کے بارے میں جہاز رانی سے متعلق ذرائع نے بتایا تھا کہ ‘میزائل حملے کے نتیجے میں کم از کم چار ملاح بری طرح جل گئے ہیں۔ اور تین لاپتا ہو گئے ہیں۔’
جہاز رانی سے متعلق یونانی ادارے نے بتایا تھا کہ ‘جہاز یمن بندر گاہ عدن سے پچاس سمندری میل دور جنوب میں کیا گیا ہے۔ تاہم یونینیوں نے بیس رکنی عملے اور تین محافظوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہ دی تھی۔ یاد رہے اس عملے میں 15 فلپائینی، چار ویت نامی، دو سر لنکن اور ایک بھارتی و ایک نیپالی اہلکار موجود تھے۔
امریکی دفاعی حکام کے مطابق جب یونانی جہاز پر حملہ ہوا تو دھواں دیکھا گیا، ایک خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے کے بع جہاز کے نزدیک موٹر بوٹس دیکھی گئیں۔ دوسری جان برطانوی میری ٹائم ادارے کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج متاثرہ جہاز کے عملے کو مدد دے رہی ہیں۔
واضح رہے چار روز قبل حوثیوں کے حملے کے نتیجے میں برطانیہ کا پہلا بحری جہاز ربیمار ڈوب گیا تھا۔ اب جانی نقصان کا پہلا واقعہ یونانی جہاز کے عملے کا ہوا ہے۔