Column

سپہ سالار سے آس ، اچکزئی کی التماس

راجہ شاہد رشید
معاشی و سیاسی استحکام ہی ملک و قوم کی بھلائی و بقا کا راستہ ہے لیکن صد افسوس کہ اس میں پھول نہیں بلکہ کانٹے پھینکے جا رہے ہیں ، اپوزیشن و حکومت کے کرتا دھرتائوں سمیت سب صاحبان سیاست کو کوئی بھی بیانیہ بنانے اور بولنے سے پہلے ایک بار نہیں بلکہ بار بار سوچنا چاہیے اور ملکی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں متنازعہ بنانے سے ضرور گریز کرنا چاہیے کیونکہ میری رائے میں یہ اپنے ہی پاں پر کلہاڑیاں مارنے یا پھر جس شاخ پر ہم کھڑے ہیں اسے اپنے ہاتھوں سے کاٹنے کے مترادف ہو گا۔
بعنوان : ’’ خان کا خط ، عمرانی حماقتوں کا ہمالہ۔‘‘ اپنے گزشتہ کالم میں آئی ایم ایف کو لکھے گے عمران خان کے خط کو اور سانحہ 9مئی کو میں نے پی ٹی آئی اور عمران خان کی حماقتوں کی انتہا کہا تھا جسے میرے محترم قارئین کی اکثریت نے بہت ہی سراہا ، اچھا کہا اور کچھ نے بُرا بھی کہا ، چونکہ میرے تقریباً تمام کالم میرے سیل فون میں سیو بہت سے سول و ملٹری کے افسران بالا کو بھی بھیجے جاتے ہیں اور پڑھے بھی جاتے ہیں الغرض مذکورہ کالم پر بڑی گفت و شنید ہوئی اور بحث و تکرار بھی لیکن وہ سب باتیں یہاں لکھنا مناسب نہیں ہے اور ممکن بھی نہیں ہے سوائے ایک بات کے جو ایک اعلیٰ فوجی افسر نے فرمائی ہے جن سے میرا بہت ہی پرانا اور گہرا باہمی تکریم و احترام کا تعلق و دوستی ہے ، موصوف ایک سینئر آفیسر، سچے و سُچے اور پکے فوجی سالار اعلیٰ ہیں ، میرے یہ محترم میرے کالم (IMFکو خط ، عمرانی حماقتوں کا ہمالہ ) پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ محترم راجہ صاحب ! آپ بہت ہی شاندار و زوردار کالم لکھتے ہیں ماشاء اللہ اور اپ کا یہ کالم اُسی ایک سلسلے کی کڑی ہے جیسے سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے امریکہ سے کہا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے لہٰذا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی امداد بند کی جائے اور اس پر پابندیاں بھی لگائی جائیں جبکہ دوسرے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سرل المیڈا کو ملتان میں انٹرویو کے لیے بلایا تھا اور انہیں انٹرویو دیتے ہوئی اجمل قصاب کا حوالہ دیتے ہوئے نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ ہم سرحد پار اپنے بندے کیوں بھیجتے ہیں۔؟ جس کو آج تک بھارت میں بہت ہی اُچھالا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے مزید فرمایا کہ سابق گورنر پنجاب غلام مصطفیٰ کھر اور محمود خان اچکزئی صاحب نے تو اس سے بھی بڑھ کر غلط اور بے بنیاد باتیں کی تھیں ۔ بہتر ہو گا کہ اپ کبھی اس حوالے سے بھی عوام کی رہنمائی فرمائیں‘‘۔
میں بہت سی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہہ چکا ہوں کہہ رہا ہوں اور اپنے اکثر کالموں میں بھی یہ لکھ رہا ہوں کہ خدارا ہم سب خاص و عام و تمام توڑنے کی باتیں چھوڑ دیں اور بس جوڑنے کی باتیں کریں کیونکہ آج ایک بار پھر ہمیں تحریک پاکستان اور استحکام پاکستان ایسے سچے جذبوں اور اجتہاد و اتحاد و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ملک و قوم کے وفادار رہیں جانثار رہیں اور کبھی بھی کسی بھی صورت میں ایک دوسرے پر انگلی نہ اٹھائیں لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ حالیہ الیکشن اور ان کے نتائج کے بعد ہم پاکستانی بحیثیت قوم اقوام عالم میں ایک مذاق بن رہے ہیں، معروف قانون دان اعتزاز احسن کب سے کہہ رہے ہیں اور ایک تسلسل کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدار نہیں ہے اور سپریم کورٹ اس بات کا نوٹس کیوں نہیں لے رہی ہے۔؟ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی درجنوں ٹی وی پروگراموں میں ان نتائج پر اظہار حیرت کر چکے ہیں ، سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان فرماتے ہیں کہ میں پی ٹی آئی سے ہارا ہوں میرا دوسرا نمبر ہے لیکن جس کے نو ہزار ووٹ مجھ سے بھی کم ہیں یعنی تیسرے نمبر والے ن لیگی امیدوار کو کیسے جتوا دیا گیا ہے۔؟ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی دو سیٹوں سے الیکشن ہار کر ہار تسلیم کرنے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر کہتے ہیں کہ ان دونوں نشستوں سے جیت پی ٹی آئی کی ہوئی ہے بطور ثبوت فارم 45مجھ سے لے لیں لیکن حلف ہارے ہوئے ن لیگی امیدواروں نے لے لیا ہے یہ کیا ہے۔؟ حتیٰ کہ نون لیگ کے جاوید لطیف اور جاوید اخلاص بھی دھاندلی کی دہائی دے رہے ہیں ، سندھ دھرتی سے پیر پگارا بھی خاموش نہیں رہے اور کہا کہ یہ الیکشن درست نہیں اور اگر عمران خان کرپٹ ہے تو ہم سب کرپٹ ہیں ، مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ’’ ایک ، ایک سیٹ پر سودے بازی ہوئی ہے اربوں کا لین دین ہوا ہے‘‘۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں اس لیے میری التجا ہے کہ آرمی چیف کوئی نوٹس لیں نہیں تو یہ سوالات اٹھتے ہی رہیں گے دبیں گے نہیں بلکہ مزید اُبھریں گے اور اگر اس کے نتیجے میں کوئی تحریک بھی چلتی ہے تو وہ ایک سونامی کی مانند سب کچھ بہا کر لے جائے گی خدانخواستہ۔ کیونکہ اس کی ایک جھلک میں نے کل قومی اسمبلی میں دیکھی ہے کہ ان الیکشنز کو کوئی بھی قبولنے پر آمادہ نظر نہیں آ رہا اور یہ سب اس کمزور سی حکومت کو کبھی چلنے نہیں دیں گے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سبھی ہوش کے ناخن لیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’’ یہ پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی اور کوئی جرنیل یا جاسوسی ادارہ سیاست میں حصہ دار نہیں ہوگا ، انہوں نے سپیکر راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ یقین نہیں کریں گے اب کی بار الیکشن میں ایک ، ایک ارب روپے لوگوں سے لیے گئے ہیں ، آرمی چیف سے میری ریکویسٹ ہے کہ جس جس نے پیسے لیے ہیں انہیں نکال دیا جائے‘‘ ۔ محمود خان اچکزئی نے بہت باتیں کی ہیں اور سخت باتیں بھی کی ہیں ۔ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر ہی ہیں جو ان پُر خطر حالات اور پتھریلے راستوں میں اہل پاکستان کی اللہ کے سوا ایک آس و اُمید ہیں اور پسند و سر بلند بھی ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ سپہ سالار محمود خان اچکزئی کی اس التماس کو ضرور سُنیں اور اس کا فوری نوٹس لیں ۔

جواب دیں

Back to top button