Editorial

پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج طلب

جہاں حکومت سازی کے حوالے سے سرگرمیوں میں تیزی دِکھائی دے رہی ہے، وہیں بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرکے احتجاج کے سلسلے بڑھتے نظر آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، جے یو آئی (ف)، جی ڈی اے اور دیگر عام انتخابات کو دھاندلی زدہ ٹھہرانے پر مُصر ہیں۔ وطن عزیز میں انتخابی تاریخ کھنگال کر دیکھ لی جائے، ہر انتخابات سے متعلق دھاندلی کا شور اُٹھتا رہا ہے، جیتنے والے خوشیوں کے شادیانے بجاتے ہیں جب کہ ہارنے والے اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے گریزاں رہتے ہوئے پورے انتخابی عمل پر ہی سوالیہ نشان کھڑے کردیتے ہیں۔ پچھلے انتخابات میں جیتنے والے اگلے الیکشن میں جب ہار کا مزا چکھتے ہیں تو اُن کے پیٹ میں دھاندلی کا درد بڑے زور شور سے اُٹھتا ہے جب کہ اپنی جیت پر اُنہیں انتخابات آئینے کی طرح صاف و شفاف نظر آتے ہیں۔ یہ روش آخر کب تک قائم رہے گی۔ کب اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرکے جیتنے والے کو مبارک باد پیش کرکے حکومت بنانے کا موقع دیا جائے گا اور حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی ریت ڈالی جائے گی، ملک و قوم کی بہتری کے لیے کوششیں کی جائیں گی، یہ سوال جواب کا متقاضی ہے۔ بہرحال مسلم لیگ ن اور پی پی کے درمیان اتحاد ہوچکا ہے اور ان کے درمیان مرکز میں حکومت سازی سے متعلق معاملات طے پاچکے ہیں، اس حوالے سے مزید دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ پیش رفت جاری ہیں۔ دوسری جانب صوبائی حکومتوں کے قیام کے حوالے سے بھی جیتنے والی سیاسی جماعتیں کوشاں ہیں۔ اس وقت منظرنامہ یہ ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت سازی کے حوالے سے مضبوط پوزیشن کی حامل ہے۔ اسی طرح خیبر پختون خوا میں اپنے آزاد امیدواروں کی اکثریت میں کامیابی کی بدولت پی ٹی آئی حکومت سازی کرسکتی ہے۔ بلوچستان میں پی پی اور مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت عمل میں آسکتی ہے۔ صوبائی حکومتوں کے قیام سے متعلق پنجاب میں پہلے پیش رفت ہورہی ہے۔ آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، جس میں منتخب ارکان حلف اُٹھائیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج (جمعہ) صبح طلب کرلیا گیا۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح 10بجے ہو گا، پنجاب اسمبلی اجلاس میں نو منتخب ارکان حلف لیں گے، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نومنتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ یاد رہے کہ ملک میں 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی پہلی صوبائی اسمبلی ہے، جس کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن 137اراکین کے ساتھ سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی پارٹی ہے جب کہ آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں، کئی آزاد امیدوار مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ قبل ازیں دوسری جانب مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے پر قیادت کے فیصلے پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا جب کہ مریم نواز نے عزم اور خلوص کے ساتھ صوبے میں خدمت کا نیا سفر شروع کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو مینڈیٹ دینے پر پاکستان بالخصوص پنجاب کے عوام کی شکر گزار ہوں، ایک نئے جذبے، عزم اور خلوص کے ساتھ عوام کی خدمت کے ایک نئے سفر کا آغاز کررہے ہیں۔ نواز شریف کے وژن کے مطابق عوام سے کیا گیا ایک ایک وعدہ پورا کریں گے۔ ملک کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ نامزدگی کا اعزاز ہر ماں، بہن اور بیٹی کے نام کرتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی مخلوق کی بہترین انداز میں خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ مثبت پیش رفت ہے۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ اب دیگر صوبوں میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعتوں کو بھی صوبائی حکومتوں کے جلد از جلد قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ اس حوالے سے کسی قسم کی لیت و لعل کی گنجائش نہیں۔ جتنا جلد ممکن ہوسکے، اسمبلیز اجلاس طلب کیے جائیں اور صوبائی حکومت کے قیام کو جلد عمل میں لایا جائے۔ سب سے خوش کُن امر یہ ہے کہ ملک میں پہلی بار کوئی خاتون وزیراعلیٰ کی حیثیت سے نامزد کی گئی ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے لیے خاتون وزیراعلیٰ کی نامزدگی بڑے اعزاز کی بات ہے۔ مریم نواز باصلاحیت سیاست دان ہیں۔ اُن کی سیاسی جدوجہد کسی سے پوشیدہ نہیں۔ انتظامی حوالے سے وسیع تجربہ رکھتی ہیں اور کئی سال سے اپنی سیاسی جماعت کے انتظام کو چلارہی ہیں۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ اگر وہ وزیراعلیٰ منتخب ہوگئیں تو صوبے اور عوام کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بھرپور خدمات سرانجام دیں گی۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت ملک و قوم کو لاحق چیلنجز سے احسن انداز میں نبردآزما ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کے لیے نئی قائم ہونے والی حکومتیں ممد و معاون ثابت ہوں۔ ترقی کے نئے دور سے قوم کو ہمکنار کیا جائے۔ ملک میں وسائل کی کمی ہرگز نہیں بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے مسائل وسائل سے ہرگز بڑے نہیں۔ قدرت نے ملک عزیز کو بیش بہا وسائل عطا کیے ہیں۔ ان شاء اللہ اگر ان کو درست طرح سے استعمال میں لایا گیا تو ملک و قوم کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔
عازمین حج کو پاسپورٹ اجرا
سے متعلق حوصلہ افزا اطلاع
دُنیا بھر سے لاکھوں عازمین، حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا رُخ کرتے ہیں۔ حج کے موقع پر روح پرور مناظر نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔ بارگاہ رب العزت سے اُن پر رحمتیں برس رہی ہوتی ہیں اور لاکھوں لوگ اُن سے مستفید ہوتے دِکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان سے بھی ہر سال بڑی تعداد میں خوش نصیب حج کے لیے سرزمین حجاز کے لیے رختِ سفر باندھتے ہیں۔ ماضی کا جائزہ لیا جائے تو سرکاری حج سکیم سے مستفید ہونے والوں کو بعض اوقات سنگین مسائل اور مشکلات درپیش رہی ہیں، جن سے متعلق خبریں میڈیا پر سامنے آتی رہی ہیں۔ یہ امر جگ ہنسائی کا باعث بنتا رہا ہے۔ اس بار نہ صرف پچھلے برس سے ایک لاکھ روپے کم کی حج سکیم متعارف کرائی گئی بلکہ عازمین کو ہر طرح کی سہولتیں بہم پہنچانے کے دعوے بھی سامنے آئے۔ اس کے لیے پچھلے مہینوں سرکاری حج سکیم کا اجرا کیا گیا تھا، جس میں ہزاروں شہریوں نے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ حج کے خواہش مند افراد اس مبارک سفر کے حوالے سے خاصے پُرجوش دِکھائی دئیے۔ ایسا ہونا فطری امر تھا، لیکن پچھلے کچھ روز سے ان میں شدید بے چینی محسوس کی جارہی تھی، اس کی وجہ انہیں پاسپورٹ کا اجرا نہ ہونا تھا۔ وہ شدید کشمکش کی کیفیات کا شکار تھے۔ اس کا فوری نوٹس وزارت مذہبی امور نے لیا اور اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں کیں، جس پر یہ خوش خبری سننے کو ملی کہ انہیں تین روز میں پاسپورٹ کا اجرا شروع ہوجائے گا۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ تمام رُکاوٹیں دُور ہونے کے بعد 3دن میں پاسپورٹ کا اجرا شروع ہوجائے گا۔ ترجمان کے مطابق 28ہزار سرکاری عازمین حج کو پاسپورٹ کی فراہمی شروع کردی جائے گی، بائیو میٹرک کرا کے پاسپورٹ بینکوں میں جمع کرانے کی آخری تاریخ 26فروری ہے۔ ترجمان کے مطابق پاسپورٹ کا اجرا نہ ہونے کے سبب حج کے خواہش مند افراد شدید پریشانی کا شکار تھے، سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے محکمہ پاسپورٹ کے حکام سے رابطہ کیا اور صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کیا۔ متعلقہ حکام نے پاسپورٹ کے ہنگامی اجرا کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق محکمہ پاسپورٹ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ تین روز تک ارجنٹ پاسپورٹ بناکر دیں گے، عازمین حج کو ان کی رہائش گاہوں پر پاسپورٹ فراہم کیے جائیں گے۔ وزارت مذہبی امور کا یہ اقدام لائقِ تحسین ہے، اس پر اُس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری حج سکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے عازمین کو تمام تر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ اس حوالے سے ایسے اقدامات کیے جائیں کہ اللہ کے مہمانوں کو کوئی مشکلات درپیش نہ آسکیں۔

جواب دیں

Back to top button