پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا خطے میں ‘دشمن’ کی بحری قوت کو چیلنج

ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر نے ہفتے کے روز "دشمن” تک پہنچنے کا عہد کیا تھا کیونکہ بحری نقل و حمل کے اہم راستوں پر کشیدگی بڑھ رہی ہے جہاں تہران کے اتحادی تجارتی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
گارڈز کے کمانڈر حسین سلامی نے جنوبی خلیجی بندرگاہی شہر بندر عباس میں ایک تقریب میں کہا، "آج ہمیں دشمن کے ساتھ ہمہ جہتی جنگ کا سامنا ہے۔”
بندر عباس میں گارڈز کی بحریہ نے "ابو مہدی” کے نام سے ایک نئے بحری جہاز اور 100 میزائل لانچر کی نقاب کشائی کی۔
سلامی نے دشمن کا نام نہیں لیا لیکن 22 ممالک نے بحیرۂ احمر میں تجارتی ٹریفک کو ایرانی حمایت یافتہ اور یمن کی حوثی تحریک کے حملوں سے بچانے کے لیے امریکی قیادت میں اتحاد میں شریک ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
نومبر سے حوثیوں کے بحری جہازوں پر حملے اسرائیل کے ساتھ جنگ میں فلسطینی گروپ حماس کی حمایت کا مظہر ہیں۔
اس کے جواب میں نقل و حمل کی کئی بڑی کمپنیوں نے نہر سویز سے گذرنے کے بجائے افریقہ کے راس امید کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے راستے کا رخ کیا ہے۔ نہر سویز سے عالمی تجارت کا تقریباً 12 فیصد سامان گذرتا ہے۔
سلامی نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا، "ہمیں اپنے قومی مفادات کا دفاع کرنا ہوگا جہاں تک وہ پھیلے ہیں۔ دشمن کا قریب یا آدھے فاصلے پر ہمیں ملنا بھی اس کے لیے نقصان دہ ہو گا۔ انہیں اس علاقے سے دور رہنا چاہیے۔”
انہوں نے کہا، اسلامی گارڈز کی بحریہ نے دنیا کی بحری طاقتوں کو چیلنج کرنے کے لیے "اپنی جارحانہ اور دفاعی طاقتوں میں شاندار جست” لگائی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کا البرز جنگی جہاز رواں ماہ کے اوائل میں بحری جہاز کے راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے بحیرۂ احمر میں داخل ہوا تھا۔