عراق میں امریکہ و اتحادی افواج کے اڈے بند کرنے کی تیاری شروع

عراقی وزیر اعظم محمد السوڈانی نے خطے میں پھیلی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں اپنی سرزمین پر قائم امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مشن کو بند کرنے کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو اپنی سفارشات پیش کرے گی اور غیر ملکی فوجی مشن کی صورت میں موجود اڈے بند کے کی تدابیر اختیار کرے گی۔
وزیر اعظم کے دفتر سے یہ اطلاع اس واقعے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جب امریکہ نے عراقی ملیشیا کے لیڈر کو بغداد میں بمباری کر کے ہلاک کیا ہے۔ اس واقعے پر عراقی میں ملیشیا کے حامیوں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے اور وہ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ عراق سرزمین سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے اڈے بند کیے جائیں۔
چار سال پہلے امریکہ نے ایرانی پاسداران انقلاب کے جنرل سلیمانی کو بھی اسی طرح نشانہ بنایا تھا۔ جمعہ کے روز وزیر اعظم عراق کے دفتر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت نے ایک مقررہ تاریخ تک کمیٹی کی دو طرفہ ملاقاتوں کے لیے تیاری کا کام شروع کر دیا ہے۔ تاکہ عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی موجودگی باقی نہ رہے۔
یہ کمیٹی میں غیر ملکی فوجی اتحاد اورعراقی حکام شامل ہوں گے۔ امریکی اتحاد نے اپنے اوپر ہونے والے حملوں کے ردعمل میں جمعرات کے روز عراق میں ملیشیا کے لیڈر کو نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے عراق میں 2500 امریکی فوج اس کے اڈوں پر موجود ہیں جبکہ شام میں ان امریکی فوجیوں کی تعداد 900 ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ فوجی داعش کے خطرے کو روکنے اور عراقی حکومت کی مدد کے لیے ہیں۔