سپیشل رپورٹ

افغان طلبا کی پاکستان میں چند مخصوص مضامین میں داخلے لینے کی وجہ کیا ہے؟

ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے پبلک کالجز اور یونیورسٹیز میں پناہ گزین کوٹے کے تحت تقریباً 5 ہزار طلبہ کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ پبلک سیکٹر کی جامعات میں غیرملکی طلبہ کے لیے کوٹا مختص ہے جن میں افغان طلبہ کے لیے ریزرو نشستیں بھی ان کے میجر مضامین کے مطابق مختص کی گئی ہیں۔

اخباری رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کراچی کی نجی یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ ایڈوائزر کہتی ہیں ’عموماً ہمارے ہاں افغان طلبہ لبرل آرٹس کے میجر مضامین جیسے کمیونکیشن اینڈ ڈیزائن، فائن آرٹس یا موسیقی، یا پھر سائنس میں کمپیوٹر سائنس کا انتخاب کرتے ہیں۔ جب ہم انٹرویو میں ان سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ان مضامین کا انتخاب کیوں کررہے ہیں تو اس پر ان کا جواب ہوتا ہے کہ ’یہ مضامین ہم اپنے ملک میں نہیں پڑھ سکتے‘۔

رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی کی فارن اسٹوڈٹ ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ ’جامعہ کراچی میں اس وقت تقریباً 150 افغان طلبہ پڑھ رہے ہیں جوکہ زیادہ تر سوشل سائنس کے مضامین کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس وقت جینڈر اسٹڈیز کی کلاس میں تقریباً 20 افغان طلبہ زیرِتعلیم ہیں جوکہ رواں سال گریجویٹ ہوں گے‘۔

نظام میں موجود رکاوٹوں اور نسل پرست رویوں کا سامنا کرنے کے باوجود افغان طلبہ اپنے لیے بہتر زندگی بنانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ وہ ان متعلقہ مضامین میں پڑھنا چاہتے ہیں جن میں تعلیم حاصل کرنے کا انہیں شوق ہے، تاکہ وہ تبدیلی لاسکیں اور دیگر پاکستانی طلبہ کی طرح آزادی سے تعلیم حاصل کرسکیں۔
بشکریہ ڈان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button