خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
محمد ناصر شریف
2023ء پاکستان میں سیاسی طور پر اپنے آغاز یعنی جنوری سے بڑا ہنگامہ خیز رہا، سیاسی طور پر ایسے فیصلے کئے گئے جس سے وطن عزیز نے کئی بار بہت بڑے ہچکولے کھائے بالآخر سال کے آخر ماہ دسمبر تک کافی حد تک صورتحال بہتر ہوئی ہے۔14 جنوری 2023ء کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے پنجاب کی 17ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیا جبکہ 18جنوری کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے خیبر پختونخوا کی 11ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیجی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز پر پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کی منظوری دی تھی جبکہ گورنر خیبر پختو نخوا نے 28مئی کو صوبے میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا لیکن ان اعلانات پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔23مارچ کو الیکشن کمیشن نے پولیس اہلکاروں کی کمی اور فوجی اہلکاروں کی عدم فراہمی کو جواز بناتے ہوئے پنجاب میں انتخابات 8اکتوبر تک ملتوی کر دئیے تھے۔ جس کے بعد گورنر خیبرپختونخوا نے بھی صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے لئے 8اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔پی ٹی آئی نے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 8اکتوبر کو انتخابات کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول بحال کرتے ہوئے 14مئی کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دی۔ آئین کے آرٹیکل (1) 224کے تحت اگر اسمبلیاں مدت پوری ہونے سے قبل تحلیل کر دی جائیں تو اس کے بعد 90دن میں الیکشن کروانے لازم ہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک ان دونوں صوبوں میں بھی انتخابات نہیں ہو سکے اور اب یہ انتخابات بھی دیگر صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ہی کروانے کا اعلان کیا گیا ہے۔5مارچ 2023کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے نیوز چینلز پر چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر و بیانات دکھانے پر پابندی عائد کی۔ پیمرا نے تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایت جاری کی کہ عمران خان کا بیان، گفتگو یا خطاب چینلز پر لائیو یا ریکارڈڈ نشر نہ کیا جائے وہ اشتعال انگیز بیانات سے ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ پولیس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی تو وہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، گاڑیوں اور سرکاری تنصیبات کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔9 مئی 2023ء کو سابق پاکستانی وزیر اعظم و کپتان کو اسلام آباد میں ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد ملک بھر میں ہوئے پُرتشدد احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ جس کے بعد فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’ سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ۔
سانحہ 9مئی کے بعد حکومت نے مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی۔وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کئے گئے اور ان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا ہے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل میں جو قصور وار ثابت نہیں ہو گا وہ بری ہو جائے گا۔5اگست 2023ء کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنائی بعد ازاں سربراہ پی ٹی آئی کو پانچ سال کے لئے سرکاری عہدے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا اور پولیس نے ان کو ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا۔
اگست میں پاکستان میں سال 2018ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی قومی اسمبلی کی مدت 12اگست 2023ء کی رات 12بجے مکمل ہوئی اور اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے مقررہ مدت سے قبل ہی نو اگست کو اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کی گئی اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی۔11 اگست کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کی۔12 اگست کو گورنر بلوچستان ملک عبدالوی کاکڑ نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کی۔14 اگست کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک کے 8ویں نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھایا، جس کے ساتھ ہی شہباز شریف کی 16ماہ کی حکومت ختم ہوگئی ہے۔17اگست کو جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سندھ کے نگران وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا جبکہ 18اگست کو علی مردان ڈومکی نے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھایا۔21جون 2023کو صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی بعد ازاں 17ستمبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا9مئی کے واقعات کے بعد اسد عمر، فردوس عاشق اعوان، علی زیدی، عمران اسماعیل، پرویز خٹک، فواد چودھری، ہمایوں اختر سمیت کئی پی ٹی آئی کے سابق ممبران اسمبلی یا رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ 29اگست 2023ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سربراہ پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں تین سال کی سزا معطل کر دی گئی جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل میں ہی سائفر کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔30ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے کیس سے متعلق چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرایا جس میں سربراہ پی ٹی آئی کو قصوروار قرار دیا گیا۔21اکتوبر 2023ء کے دن تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس آئے۔ ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ العزیزیہ کیس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا ملی تھی تاہم وہ قید کی سزا ادھوری چھوڑ کر نومبر 2019میں لاہور سے علاج کے سلسلے میں آٹھ ہفتوں کے لئے بیرون ملک گئے تھے۔ وطن واپسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں قید کی سزا پر نا اہل پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باعزت بری کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر پاکستان سے مشاورت کے بعد ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری 2024ء کو منعقد کروانے کا اعلان کیا۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر آئندہ عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ عام انتخابات کے لیے پولنگ 8فروری 2024ء کو ہی ہو گی۔ گزشتہ سال سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معاشی اور اقتصادی صورتحال بہت خراب رہی، مہنگائی میں 42فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار رکھا۔ گھر کی کفالت میں ہاتھ بٹانے کے لیے مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ عوام میں مایوسی اور ذہنی تنائو بڑھا۔
علامہ اقبال کے فرمان کے مطابق
ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے، امید بہار رکھ!
اس نئے سال سے ہم وطنوں کو بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ سال کے آغاز کے پہلے دن سٹاک ایکسچینج میں 1568پوائنٹس کی تیزی دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں 63اور 64ہزار کی دو نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں۔ 1500پوائنٹس کے اضافے سے 100انڈیکس بڑھ کر 64019پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ یہ ایک اچھا اعشاریہ ہے اور اچھی شروعات ہیں۔آئی ایم ایف کے پاکستان سے متعلق ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا نیا شیڈول جاری کر دیا گیا۔ اجلاس 11جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔ جس میں پاکستان کے لئے 70کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دئیے جانے کا امکان ہے۔پاکستان کو اس وقت جمہوری اور مضبوط منتخب عوامی حکومت کی ضرورت ہے جو معاشی اصلاحات کر سکے اور اس وقت ووٹرز کی سب سے بڑی خواہش بس یہی ہے کہ ان کی مالی بہتری کیلئے کام ہو۔
آخر میں فریاد آزر کا یہ شعر کہ
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے