Editorial

آرمی چیف کا قوم کے ساتھ ملکر ہر قسم کے مافیا کی سرکوبی کا عزم

پاکستان کے قیام کے بعد دشمن اسے دُنیا کے نقشے سے مٹانے کے مذموم مشن پر لگ گیا، جنگیں مسلط کیں، ملکی سلامتی کے ضامن ادارے پاک افواج کے کرارے جواب کے باعث ہر بار ہی منہ کی کھانی پڑی، ہر مرتبہ مذموم کوششوں کو ناکام بنایا گیا، پاک افواج دشمن کے تمام ایڈونچرز کو ناکام بنانے کے لیے ہر دم چوکس و تیار تھیں اور اب بھی ہیں۔ جنگوں میں بدترین ناکامی کے بعد دشمنوں نے ملک میں بدامنی کو بڑھاوا دیا۔ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ملک میں امن و امان کی صورت حال کو ابتر بنانے کے مذموم ایجنڈے پر کاربند رہے۔ ملک میں دہشت گردی کے کئی واقعات کروائے۔ بے گناہ شہریوں کو زندگی سے محروم کیا گیا۔ ان کا یہ مذموم نیٹ ورک بھی توڑا گیا، ایجنٹس اور ان کے کارندے پکڑے گئے۔ یہ ہتھکنڈا بھی سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا ڈالا۔ اس کے بعد دشمن نے ملک پر ہائبرڈ وار مسلط کی۔ سوشل میڈیا پر پاکستان کا امیج خراب کرنے کے لیے مذموم ہتھکنڈے اختیار کیے گئے۔ ملکی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف مذموم پوسٹوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اندرون ملک اور بیرون ملک اپنے زر خریدوں کے ذریعے کتابیں لکھوائی گئیں۔ بیان دلوائے گئے۔ سوشل میڈیا پر دھما چوکڑی مچانے کی کوششیں کی گئیں۔ امسال کی دوسری سہ ماہی میں ان سرگرمیوں میں خاصی تیزی دیکھی گئی۔ اب ملک عزیز میں الیکشن کا دور دورہ ہے، پاکستان سے متعلق مسلسل جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ پراپیگنڈوں کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ مایوسی کو ہوا دی جارہی ہے۔ اس حوالے سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ روز کھل کر اظہار کیا ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ہیجان، مایوسی اور افراتفری کا ماحول پیدا کرکے جھوٹی خبروں کے ذریعے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے ریاست اپنا وجود کھوتی جارہی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق نیشنل فارمرز کنونشن سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا پاکستان کے بارے میں افواہیں اور منفی باتیں بتائی جارہی ہیں، لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کلمہ کے نام پر دو ہی ریاستیں قائم ہوئیں، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان، یہ محض اتفاق نہیں، ہر قسم کے مافیا کی قوم کے ساتھ مل کر سرکوبی کریں گے۔ علاوہ ازیں جنرل عاصم منیر نے کہا کہ زراعت اور مویشی بانی قریباً ہر نبی کا پیشہ رہا ہے، کیونکہ اس پیشے میں ڈسپلن، تکلیف، نمو اور صبر شامل ہیں، جن کے نتیجے میں بے تحاشا انعامات ملتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس، گلیشیئرز، دریا، پہاڑ اور زرخیز زمین ہے، جس سے دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل پیدا ہوتے ہیں اور زمین میں گرینائٹ، سونا اور تانبا جیسے خزانے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 60ء کی دہائی میں پاکستان ایشیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا، لیکن ہم نے قائداعظمؒ کے تین زریں اصولوں ایمان، اتحاد، تنظیم کو بُھلادیا، جس کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہوئے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹیو کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں سب سے پہلے زراعت پر کام کرنا ہے، گرین پاکستان انیشیٹیو کی آمدن کا بڑا حصہ صوبوں کو جائے گا جب کہ باقی حصہ کسانوں اور زرعی ریسرچ کے لیے رکھا جائے گا، فوج کا اِس میں کردار صرف عوام اور کسانوں کی خدمت ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ تمام اضلاع میں زرعی مالز( Agriculture Malls) کا انعقاد کیا جائے گا، جہاں کسانوں کو ہر طرح کی زرعی سہولتیں میسر ہوں گی، آسان زرعی قرضوں، کولڈ سٹوریج کی چین، موسمیاتی تبدیلی کے تاثرات سے محفوظ بیج اور جینیٹیکلی انجنئیرڈ لائیو سٹاک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاک افواج قوم کی حمایت سے مل کر مذموم عناصر کی سرکوبی کریں گی۔ دیکھا جائے تو مئی میں پاک افواج کے خلاف دشمنوں کی مذموم سازش قوم کی حمایت سے ناکام بنائی گئی تھی۔ اس بار بھی سوشل میڈیا پر چلنے والی یہ مذموم مہم ناکامی سے دوچار ہوگی۔ دشمن کا کوئی ہتھکنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ملک کو دُنیا کی بہترین افواج کا ساتھ حاصل ہے۔ پاک افواج کا شمار دُنیا کی بہترین پیشہ ور فوجوں میں ہوتا ہے جو کم وسائل کے باوجود بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں، ساڑھے پانچ سو سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔ پانچ ہزار سے زائد دہشت گرد گرفتار کیے گئے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ پاکستان نے پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرکے دُنیا کو حیران ہونے پر مجبور کر دیا تھا، ان شاء اللہ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔ ملک کا مستقبل محفوظ ہے۔ گو ملکی معیشت کی صورت حال اس وقت زیادہ حوصلہ افزا نہیں، لیکن ملک عزیز وسائل سے مالامال ہے۔ قدرت کی عظیم نعمتیں ہمیں حاصل ہیں۔ وسائل کی بھرمار ہے۔ زرعی ملک ہونی کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ زراعت کے فروغ کے لیے راست کوششیں جاری ہیں، جن کے آئندہ وقتوں میں بہترین ثمرات ظاہر ہوں گے۔ ان شاء اللہ چند سال میں معیشت پھر سے اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی اور خوش حالی و ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن نظر آئے گی۔
مہنگائی کے عذاب سے چھٹکارا کب ملے گا؟
پچھلے پانچ چھ سال سے قوم پر گرانی کے نشتر بُری طرح برس رہے ہیں۔ 2018ء سے ان میں روز بروز شدت آتی چلی جارہی ہے۔ غریب عوام اس سے بے پناہ متاثر ہیں۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ہوکر رہ گیا ہے۔ ہر شے کے دام تین چار گنا بڑھ چکے ہیں۔ غریب دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں۔ آمدن وہی ہے، بلکہ بہت سوں کے تو آمدن کے ذرائع مسدود ہوچکے ہیں۔ ناقص معاشی پالیسیوں نے قوم کا بھرکس نکال ڈالا ہے۔ سابقہ حکومت نے غریبوں کی چیخیں نکالنے کی باتیں بڑے تواتر سے کی تھیں، لیکن وہ تو اُن کا کچومر نکال کر گئی۔ معیشت کا بٹہ بٹھاکر رکھ دیا گیا۔ بے روزگاری کا عذاب قوم پر مسلط کیا گیا۔ معیشت کے پہیے کو جام کرکے رکھ دیا گیا۔ غریبوں کا مہنگائی کے باعث بُرا حال ہے۔ اُن کے لیے ہر نیا دن نئے امتحان کے ساتھ آتا ہے۔ اُن کے لیے زندگی ازحد دُشوار گزار ترین ہوگئی ہے۔ پچھلے مہینوں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا تھا۔ بڑے پیمانے پر ڈالرز، سونا، گندم، چینی اور کھاد اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام بنائی گئیں۔ اربوں مالیت کی اشیاء پکڑی گئیں۔ اس کے نتیجے میں گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ قبل مہنگائی کے تناسب میں کمی آئی۔ غریب عوام نے سُکھ کا سانس لیا کہ اب شاید اُن کے دلدر دُور ہوجائیں گے، اشیاء ضروریہ کے داموں میں معقول کمی آئے گی۔ آٹا، چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں معمولی کمی ضرور آئی، کچھ دن یہ صورت حال برقرار رہی، اب پھر مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل دو ہفتے کمی کے بعد حالیہ ہفتے پھر اضافہ شروع ہوگیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.37فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح بھی 43.25فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 15اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 9کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور27اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران پیاز، چکن، مٹن، بیف اور دالوں سمیت کئی اشیاء مہنگی ہوئیں جن میں پیاز کی قیمتوں میں 15.21فیصد، چکن کی قیمتوں میں 4.76فیصد، دال مونگ کی قیمتوں میں 2.90فیصد، دال چنا کی قیمتوں میں 2.89فیصد، چینی کی قیمتوں میں 1.35فیصد، دال مسور کی قیمتوں میں 0.78فیصد اور دال ماش کی قیمتوں میں 0.54فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں اضافہ یقینی طور پر لمحہ فکر ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔ غریب عوام پچھلے چند سال سے بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کو ریلیف فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتا ہے۔ حکومت کو ان کی مشکلات میں کمی کے لیے راست اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔ مہنگائی کے عذاب سے اُنہیں چھٹکارا دلانے کی سبیل کی جائے۔

جواب دیں

Back to top button