تازہ ترینخبریںسپیشل رپورٹ

غزہ جنگ ’آئندہ دنوں میں‘ نئے محاذوں تک پھیل جائے گی: سابق کمانڈر آئی آر جی سی

ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کے سابق کمانڈر اور موجودہ نائب صدر برائے اقتصادی امور محسن رضائی نے خبردار کیا ہے کہ "آئندہ دنوں میں ہم غزہ تنازع میں مزید محاذوں کو شامل ہوتا دیکھیں گے۔”

رضائی نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے لبنانی ایران نواز المیادین ٹی وی کو بتایا کہ فلسطینی عوام پر مسلسل دباؤ سے اسرائیل کے خلاف فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے آپریشن ’سیلاب الاقصیٰ‘ کی حمایت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں "ہم جنگ میں دوسرے محاذوں کے داخلے کا مشاہدہ کریں گے۔ حماس صرف غزہ میں نہیں ہے۔ یہ مغربی کنارے اور فلسطین سے باہر بھی لبنان، عراق اور یمن میں مزاحمتی قوتوں کے ساتھ موجود ہے۔

رضائی نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں گہرائی سے دراندازی کرنے والی اسرائیلی افواج کو "خفیہ مزاحمت” کا سامنا ہے اور وہ جتنی زیادہ دراندازی کریں گے، اتنا ہی وہ "دلدل میں دھنستے جائیں گے اور فتح حاصل نہیں کر سکیں گے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ اسرائیل اور ” محورِ مزاحمت” کی تقدیر کا تعین کرے گی جو مستقبل میں ایک بڑا کردار ادا کرے گی۔

تاہم ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے دعویٰ کیا کہ خطے میں موجود مزاحمتی گروہ ایران سے احکامات نہیں لیتے۔ نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے رپورٹ کیا، "مزاحمتی گروپ اپنی اپنی اقوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ خود فیصلے کرتے اور کارروائی کرتے ہیں۔”

"محورِ مزاحمت” سے ایران کی مراد شرقِ اوسط میں غیر ریاستی عناصر کا ایک اتحاد ہے جو مغربی اثر و رسوخ یعنی امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت کرتا ہے۔ اس محور میں ایران، شام، لبنان میں حزب اللہ ملیشیا اور فلسطین میں حماس شامل ہیں۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی دیرینہ اتحادی حزب اللہ ملیشیا نے خاص طور پر 7 اکتوبر کو اسرائیل-حماس تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کے خلاف اپنی بیان بازی میں اضافہ کیا ہے۔ لبنانی ملیشیا اسرائیلی اہداف کے خلاف سرحد پار سے حملے بھی کر رہی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ 7 اکتوبر کو جب غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ شروع ہوئی، تب سے حزب اللہ نے اسرائیل پر 1000 مرتبہ گولہ باری کی ہے اور انہوں نے خبردار کیا کہ تہران اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کر رہا تھا۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ میں توسیع امریکہ کے لیے ایک تشویشناک معاملہ رہی ہے جس نے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ طیارہ بردار حملہ آور گروپ کو مشرقی بحیرۂ روم میں بھیجا تاکہ "کشیدگی کی صورتِ حال میں اضافہ یا اس جنگ کو وسیع کرنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی عنصر کو روکا جا سکے۔” خطے میں امریکی موجودگی کو بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں جن میں امریکی فضائیہ کے ایف-16، ایف-15 اور اے-10 تھیٹر میں تیزی سے نقل و حرکت سمیت موجودہ لڑاکا سکواڈرن کو بڑھانا شامل ہے۔

مزید برآں امریکہ نے مشرقی بحیرۂ روم میں یو ایس ایس ڈیوائیٹ ڈی آئزن ہاور طیارہ بردار حملہ آور گروپ بھیجا۔ یہ کارروائی امریکی کوششوں کا ایک حصہ ہے جو "اسرائیل کے خلاف معاندانہ کارروائیوں یا حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اس جنگ کو وسعت دینے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ہیں۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button