
اسرائیل کے ثقافتی امور کے وزیر امیخائی الیاہوں کی غزہ پر ایٹمی حملے کی تجویز پر روس کی وزارت خارجہ کا سخت ردعمل سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے اسرائیلی وزیر کے بیان پر تشویش کا اظہار کیا۔
ماریہ زخارووا نے کہا کہ ایٹمی حملے کی تجویز سے کئی بڑے سوالوں نے جنم لے لیا، اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل نے پہلی بار اعلانیہ تسلیم کر لیا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے آج تک اپنے پاس ایٹمی ہتھیار ہونے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ امریکی سائنسدانوں کی فیڈریشن کے اندازے کے مطابق اسرائیل کے پاس تقریباً 90 جوہری وار ہیڈز ہیں۔
ترجمان روسی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ سب سے اہم سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم یہ باضابطہ بیان سن رہے ہیں کہ اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں؟ اگر ہیں تو انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی اور بین الاقوامی جوہری معائنہ کار کہاں ہیں؟
اس سے قبل ایران نے اسرائیلی وزیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ریاست کو جلد از جلد ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرے۔
اسرائیل کے قوم پرست سیاستدان امیخائی الیاہوں نے ایک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی انتقامی کارروائیوں کی شدت سے پوری طرح مطمئن نہیں ہوں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ غزہ کی پٹی پر سب کو مارنے کیلیے کسی قسم کے ایٹم بم کو گرانے کے حامی ہیں تو وزیر نے جواب دیا کہ ’یہ بھی ایک آپشن ہے‘۔