
حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ اسرائیل جنگ کو تین ہفتے مکمل ہو گئے ہیں اور اب اطلاعات ہیں کہ غزہ میں انٹرنیٹ کی سروسز معطل ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعے کی شام اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ میں شدید بمباری کے بعد اب اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کی زمینی فوج ’آج رات اپنے آپریشنز کو وسعت دیں گی۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود صحت کی سہولیات دینے والے طبی عملے سمیت وہاں انسانی امداد کے تمام شراکت داروں سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’یہ محاصرہ مجھے ان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مریضوں کی صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے سخت فکر مند کر رہا ہے۔ ہم تمام شہریوں کے فوری تحفظ اور مکمل انسانی رسائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔‘غزہ کی پٹی میں مقامی حکومت نے کہا ہے کہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس معطل یعنی کاٹ دی گئی ہے۔ اس کی تصدیق انٹرنیٹ مانیٹرنگ سروس ’نیٹ بلاکس‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا کہ غزہ میں ’کنیکٹیویٹی میں بہت حد تک کمی‘ ہوئی ہے۔
انٹرنیٹ اور فون سروسز کی معطلی کے بعد فلسطین ریڈ کراس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا غزہ کی پٹی میں واقع اپنے آپریشنز سینٹرز سے ’رابطہ مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔‘ صحافیوں کے مطابق غزہ میں بھیجے گئے وٹس ایپ میسجز لوگوں تک نہیں پہنچے
اسی طرح فلاحی تنظیم ’ایکشن ایڈ‘ نے بھی کہا ہے کہ ان کا غزہ میں موجودہ اپنے تمام اہلکاروں سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر غیر متوقع حملوں کے بعد سے اب تک 14 سو کے قریب اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے جبکہ 229 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
۔