
سابق وزیر اعظم و قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کا کہنا ہے کہ کون ہے وہ جو ہر چند سالوں بعد مجھے قوم سے جدا کر دیتا ہے؟ عوام آئندہ کسی کو ملک کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہ دیں، آئین پر عمل درآمد کرنے والے ریاستی اداروں اور جماعتوں کو قوم کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
نواز شریف 4 سالہ خود ساختہ جلاطنی کے بعد آج دوپہر وطن واپس پہنچے جہاں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے پرتپاک استقبال کیا۔ سابق وزیر اعظم نے مینارِ پاکستان پر جسلے سے خطاب میں کہا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں اور نہ کسی بدلے کی تمنا ہے، تمنا ہے تو بس یہی ہے کہ میری قوم کے لوگ خوشحال ہو جائیں۔
’ہمیں ہمسایوں اور دنیا کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنا ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ میں صرف قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، میرا دل زخموں سے چور ہے لیکن ہم نے معاملات کو ٹھیک طریقے سے چلانا ہے، آئین پر عمل درآمد کرنے والے ریاستی اداروں اور جماعتوں کو قوم کے ساتھ مل کر کام کرناہوگا، مل کر پاکستان میں بے روزگاری، غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں ہمسایوں اور دنیا کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ عمر کے اس حصے میں ملک کی تبدیلی چاہتا ہوں، عوام آئندہ کسی کو اجازت نہ دیں کہ آپ کے ملک کے ساتھ کوئی کھلواڑ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی موقع ملا بڑے خلوص کے ساتھ عوام کی خدمت کی، جیلوں میں مجھے ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا اور جعلی کیسز بنائے گئے لیکن اس باوجود مسلم لیگ ن کا جھنڈا ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
’جو میرے ساتھ ہوا یاد بھی نہیں کرنا چاہتا‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، 18،18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی جسے ختم کیا، بجلی بنائی اور سستے داموں عوام تک پہنچایا، جو میرے ساتھ ہوا یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان بھلا نہیں سکتا لیکن ایک طرف رکھ سکتا ہے۔
نواز شریف آج دوپہر خود ساختہ جلاطنی کے بعد اسلام آباد پہنچے، طیارے میں ان کے ہمراہ (ن) لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ صحافی بھی موجود تھے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر سابق وزیر اعظم کی ایمیگریشن مکمل ہوئی اور بعدازاں انہوں نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی۔
نواز شریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر دستخط کیے اور اپیلوں سے متعلق قانونی ٹیم کو ہدایات بھی دیں۔ بعدازاں وہ اسلام آباد سے لاہور ایئرپورٹ پہنچے جہاں بجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں مینار پاکستان پہنچایا گیا۔
جسلے سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ 23 سال میں 15 سال ملک سے باہر یا جیل میں یا مقدمے بھگتتا رہا ہوں، یہ 23 سال پاکستان کو دیے ہوتے تو ملک جنت بن چکا ہوتا، پوچھتا ہوں ہمارے ملک میں جو ایک دور گزرا ہے اس کا کوئی ایک کارنامہ یا منصوبہ بتا دیں، ملک کی تعمیر و ترقی کا کون ساکام ہے جو ہم نے نہیں کیا؟
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم وہ نہیں جو کسی کی پگڑی اچھالیں، یہ پگڑی اچھالنا ان کا کام تھا ہمارا نہیں، کوئی ڈھول کی تھاپ پر یہاں ناچ گانا نہیں ہو رہا، اب کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، عوام کو جو درپیش مسائل ہیں ان کے اسباب پر غور کریں۔
’دنیا میں بلند مقام چاہتے ہو تو پھر سب کو مل کر کام کرنا ہوگا‘
نواز شریف نے کہا کہ دنیا میں بلند مقام چاہتے ہو تو پھر سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، بنیادی مرض دور کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہو جاتا ہے، ہم نے نیا سفر شروع کرنا ہے طے کریں کہ ہم نئے سفر کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح ہم نے کھو یا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ہمیں ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا، ہمسایوں کے ساتھ لڑائی کر کے دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم نہیں کر سکتے، ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
’مشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا تو آج دونوں کے بیچ معاشی کو ریڈور ہوتا‘
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا تو آج دونوں کے بیچ معاشی کو ریڈور ہوتا، ایسا معاشی کوریڈور ہوتا جس کو بھارت بھی جگہ دیتا، میں آج یہاں آپ کو جگانے آیا ہوں، عمر کے اس حصے میں ملک کی تبدیلی چاہتا ہوں، میں بہت صبر اور ضبط سے کام لیا ہے کوئی ایسی بات نہیں کی کہ جو نہیں کرنی چاہیے تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ (ن) لیگ کا ایجنڈا یہ ہی ہوگا کہ ہم نے اخراجات میں کمی کرنی ہے، ملکی اداروں کا انتظام بہتر انداز میں کرنا ہے برآمدات کو بڑھانا ہے، پاکستان کو آئی ٹی پاور بنانا ہے انصاف کے نظام میں اصلاحات لائیں گے، نوجوانوں اور خواتین کیلیے انقلابی کام کریں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف نے آج تک جو بھی کہا ہے اللہ کے فضل سے کر کے دکھایا ہے، ملک میں اتنا پوٹینشل ہے کہ یہاں کبھی بے روزگاری پیدا نہیں ہو سکتی۔