
جرمن چانسلر اولاف شولز نے جرمنی کی پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’جو کوئی بھی حماس کی تعریف کرے گا، یا اسرائیلی جھنڈے جلائے گا اس کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’فلسطینیوں کے حامی گروپ ’سمیدون‘ پر پابندی عائد کی جائے گی۔‘ پارلیمنٹ سے اپنے خطاب کے دوران انھوں نے۔ الزام عائد کیا کہ برلن کے علاقے نیوکولن میں ہفتے کے روز سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی شہریوں کے قتل کا جشن منایا گیا اور راہگیروں کو مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ انھوں نے بنڈس ٹاگ سے بات کرتے ہوئے کہا، کہ ’یہ خوفناک ہے، یہ غیر انسانی ہے۔ ہم نفرت اور اشتعال انگیزی کے سامنے کھڑے نہیں ہوں گے۔ ہم یہود دشمنی کو برداشت نہیں کرتے۔
شولز نے جرمنی میں حماس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی کا بھی اعلان کیا۔ حماس کو پہلے سے ہی یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ میں ایک دہشت گرد گروپ سمجھا جاتا ہے اور جرمنی میں حماس کی کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، لیکن جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ ’پابندی میں تمام ایسوسی ایشنز اور سرگرمیاں شامل ہوں گی۔