تازہ ترینخبریںسیاسیات

عمران ریاض خان اپنا بیانیہ بدلنے کو تیار تھے اور اب وہ ایسا ہی کریں گے، نیا دعویٰ

عمران ریاض خان جب سے نامعلوم افراد کی حراست سے باہر آئے ہیں انکے ساتھ صحافیوں کی سیلفیز اور تصاویر سامنے آرہی ہیں۔ تاہم ان سے متعلق اور انکی گمشدگی سے متعلق اہم سوالات کے جوابات سامنے نہیں آرہے۔ ان سب میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آیا اب عمران ریاض خان جب سکرین پر جلوہ گر ہوں گے تو وہ کونسا بیانیہ اپنائیں گے؟

کیا وہ عمران خان سے اپنی محبت کا پرانا بیانیہ مزید زور و شور سے پیش کریں گے یا پھر کچھ اور ہوگا۔ اب نیا دور کے لئے لکھے گئے اپنے کالم میں ٹی وی پروڈیوسر اور اسلام آباد کے صحافی عظیم بٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران ریاض خان اپنا بیانیہ بدل لیں گے اور وہ ایسا کرنے پر گمشدگی سے پہلے بھی راضی تھے۔

وہ لکھتے ہیں کہ بہت ہی مصدقہ ذرائع جو یوں کہیں تو غلط نہیں ہو گا کہ عمران ریاض خان کے سب سے قریبی تھے اور ہیں ان سے مکمل تفصیلات ملی ہیں۔ عمران ریاض خان کے واپس آنے سے قبل اور بعد میں میری ان سے کئی ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے واضح کیا کہ عمران ریاض خان اپنی سابقہ ہارڈ لائن کو اپنے اغوا سے قبل ہی چھوڑنے پر ذہنی طور پر آمادہ ہو چکے تھے اور یہ مان چکے تھے کہ ان سے کئی جگہوں پر لائن کراس ہوئی، وہ ان کی غلطی تھی۔

عمران ریاض خان کی گمشدگی سے قبل جو ان کی کچھ تقاریر اور ارشد شریف شہید کے لئے بلائے گئے مختلف ایونٹس میں ان کی گفتگو تھی وہ اس چیز کی عکاس تھی کہ وہ اپنی پچھلی لائن جس میں وہ اس حد تک جانبدار تھے کہ اپنی برادری یعنی صحافیوں کے خلاف بھی گفتگو بہت سخت الفاظ اور الزامات کے ساتھ کرتے تھے وہ ترک کر کے صحافیوں کی ایکتا کے لئے تیار تھے۔ وہ اس چیز کو سمجھ چکے تھے کے جانے انجانے وہ استعمال ہو چکے ہیں، جو ان کی غلطی تھی۔ وہ اس بات کو بھی تسلیم کر چکے تھے کہ حامد میر کو لگی گولیاں، ابصار عالم پر ہوا حملہ اور اسد طور سے ہونے والے غیر انسانی سلوک پر جو رویہ انہوں نے رکھا تو وہ غیر مناسب تھا اور غلط تھا۔ عمران ریاض اپنی گمشدگی سے قبل یہ اعادہ کر چکے تھے کہ صحافیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک اور حملوں کو وہ کسی پر بھی ہو قابل مذمت سمجھ کر اس کا ساتھ دینا چاہیے۔

ان کے قریبی ساتھی نے مزید بتایا کہ جب عمران ریاض خان کو یہ کہا گیا کہ آپ اس بات کا کھل کر اظہار کریں اور صحافیوں کو یقین دلائیں کہ اب آپ ان کے ساتھ ہیں تو عمران ریاض خان کا موقف یہ تھا کہ ابھی وقت نہیں ہے کیونکہ اس وقت وہ (عمران ریاض) اور دیگر وہ صحافی جو ان کی طرح کی لائن رکھتے تھے ان پر برا وقت ہے، پرچے ہیں، تکالیف ہیں تو اگر اس وقت وہ یہ بات کریں گے تو محسوس ہو گا کہ شاید اپنے لئے مدد مانگی جا رہی ہے۔

عمران ریاض خان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں میرے پر مشکل آئے گی۔ وہ جانتے تھے کہ ان کے ساتھ ایسا کوئی کام ضرور ہو گا چاہے وہ گرفتاری کی صورت میں ہو یا اس طرح کی گمشدگی کی صورت میں، لہٰذا ان کا کہنا تھا کہ جب یہ وقت گزار کر میں یہ سب بھگت آؤں گا تب تمام صحافیوں کے سامنے یہ مؤقف رکھوں گا کہ ہمیں ایک ہونا چاہیے کیونکہ اس طرح کا جبر آپ بھی بھگت چکے ہیں اور ہم بھی لہٰذا آگے کسی کے ساتھ ایسا نہ ہو تو ہمیں ایک ہونا ہو گا اور ملک میں آئین کی پاسداری کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا جو کہ ملک و قوم کے لئے بہتر ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button