پاکستان کے اندر اور باہر 5 سے 10 ارب ڈالر تک ذخیرہ ہیں، نیا انکشاف

پاکستان میں ڈالر کا بحران جاری ہے اور ڈالر کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے ملک بھر میں مہنگائی کا ایک طوفان ہے۔ ملک کا ہر شہری یہ پوچھتا نظر آتا ہے کہ اچانک ڈالر کو کیا ہوا ہے اور اسکی اس اوڑان کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟ اس حوالے ایک تحقیقاتی صحافتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اشرافیہ کی جانب سے ڈالر کو سرمایہ کاری کے طور پر استعمال کرنے کے رجحان نے بھی روپے کی گراوٹ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اندازہ ہے کہ پاکستان کے اندر اور باہر 5 سے 10 ارب ڈالر تک ذخیرہ کیے گئے ہیں، اس معاملے میں حوالہ ہنڈی، امپورٹس کی انڈر انوائسنگ، اور ایکسپورٹس کی اوورانوائسنگ کرکے بھی ڈالر کی ذخیرہ کاری کی گئی ہے، لنڈی کوتل، چمن اور تفتان میں موجود کرنسی مارکیٹوں کا اس میں اہم کردار ہے، جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، عمرہ، حج اور زیارتوں کی آڑ میں بھی کرنسی باہر منتقل کی گئی ہے۔
ابھی تک گھروں، بینک لاکرز اور الماریوں میں بڑی تعداد میں ڈالرز کا ذخیرہ موجود ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ کر آسمان پر جاپہنچی ہے، واضح رہے کہ حالیہ کریک ڈاؤن سے اس صورتحال کو عارضی طور پر ہی کنٹرول کیا جاسکتا ہے، جب تک ہم غیر رسمی فاریکس مارکیٹس کو ختم کرکے دستاویزی نہیں بناتے اور ڈالر کی خرید و فروخت کو مکمل طور پر قانونی دھارے میں نہیں لاتے، تب تک پائیدار بہتری کی امید لگانا ممکن نہیں ہے۔