چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ محمد ابراہیم خان کا کہنا ہے کہ جب تک میں چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھا ہوں کوئی سفارش نہیں چلے گی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ محمد ابراہیم خان نے اوپن کورٹ میں دیے گئے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ میں تمام مقدمات میرٹ اور آئین و قانون کے مطابق نمٹائے جاتے ہیں، عدالت میں کوئی سفارش نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے ججز کو سفارش کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، عدالت آنے والے تمام سائلین ایک جیسے ہیں، ہم کسی میں فرق نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی نے کوئی بات کرنی ہے تو عدالت میں کھڑے ہو کر کریں، میرے اپنے خاندان کا کیس ہے، خدا کی قسم میں نے کسی جج کو نہیں کہا کہ میرے حق میں فیصلہ کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی کوئی سفارش قبول نہیں کی جائے گی ہمیں اللہ کے سامنے جواب دینا ہوگا، آئین و قانون کے مطابق جس کا جو حق بنتا ہے اس کو دیا جائے گا، کسی کو سفارش کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
’اگر انصاف نہیں دے سکتا تو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں‘
قبل ازیں 4 اگست کو عدالتی احکامات کے باوجود سابق ایم پی اے رنگیز احمد کی گرفتاری کے معاملے پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انصاف نہیں دے سکتا تو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔
اینٹی کرپشن پولیس نے سماعت میں سابق ایم پی اے ملزم رنگیز احمد کو عدالت میں پیش کیا تھا جبکہ اس موقع پر محکمہ اینٹی کرپشن کا انوسٹی گیشن آفیسر بھی عدالت میں موجود تھا۔
مقدمے کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا تھا کہ عدالت کے فیصلے کی کیوں خلاف ورزی کی گئی؟ اگر قانون کی پاسداری نہیں ہوگی تو پھر یہ جنگل کا قانون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو ایڈوکیٹ جنرل اور سب اپنے گھر جائیں گے، اگر میں کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر آج ملزم رنگیز خان کو پیش نہ کیا جاتا تو میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا، اس موقع پر اینٹی کرپشن انسپکٹر نے بھری عدالت میں معافی مانگ لی۔