بھارتی سائنسدانوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارت کے چاند پر بھیجے جانے والے مون لینڈر ’چندریان تھری‘ کے نیند سے بیدار ہونے کی ’اُمید ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔‘ ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود وہ قمری دن کے اختتام تک مون لینڈر کو فعال کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ چاند پر ایک دن اور رات کا دورانیہ زمین کے 14 دنوں سے زائد کا ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو خدشہ ہے کہ بھارت کی یہ ساری محنت غارت جائے گی۔
یاد رہے کہ جمعہ کو انڈیا کی خلائی تحقیق کی ایجنسی ’اسرو‘ نے آگاہ کیا تھا کہ وہ نئے قمری دن کے آغاز کے بعد سے مون لینڈر اور روور سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کو ابھی تک کوئی سگنل موصول نہیں ہو سکا ہے۔
واضح رہے کہ یہ لینڈر اگست کے مہینے میں روور کو اپنے اندر لے کر چاند کے جنوبی قطب کے قریب اُترا تھا۔لینڈنگ کے بعد دو ہفتوں کے دوران چاند کی سطح سے ڈیٹا اور تصاویر جمع کی گئی تھیں۔ جس کے بعد چاند پر رات کا آغاز ہونے سے قبل چندریان تھری کو ’سلیپ موڈ‘ میں ڈال دیا گیا تھا۔ ’اسرو‘ نے امید ظاہر کی تھی کہ چاند پر نئے دن کے آغاز کے ساتھ اس بیٹریاں دوبارہ چارج ہو جائیں گی اور 22 ستمبر کے قریب چاند پر سورج طلوع ہونے پر ماڈیول سلیپ موڈ سے نکل کر دوبارہ فعال ہو جائیں گے تاہم یہ بھی عین ممکن ہے کہ چاند پر رات کی شدید سردی بیٹریوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن جائے۔ جمعہ کو اسرو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ وکرم لینڈر اور پرگیان روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی تاہم اس کے بعد سے اس معاملے پر کوئی اپڈیٹ فراہم نہیں کی گئی ہے۔