تازہ ترینخبریںسیاسیات

‘فوجی٬ سیاسی و کاروباری اشرافیہ کا راج٬ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر

پاکستان کا معاشی نظام غربت میں کمی نہیں کر رہا ہے۔ پاکستان بطور ریاست بحران کے ایسے مقام پر کھڑا ہے، جہاں اسے فیصلہ کرنا چاہیے کہ اسے اشرافیہ کی گرفت اور فوجی، سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کے مفادات کے تحت چلنے والے پالیسی فیصلوں کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والی 40 فیصد آبادی کے ساتھ پسماندہ رہنا ہے یا پھر تابناک مستقبل کے لیے راستہ تبدیل کرنا ہے۔

مطابق یہ واضح انتباہ عالمی بینک کی جانب سے نئے انتخابات سے قبل دیا گیا ہے، اور یہ واضح کیا کہ بین الاقوامی قرض دہندگان اور ترقیاتی شراکت دار صرف کامیابیوں کے عالمی تجربات اور کچھ مالی امداد کے ساتھ مشورہ دے سکتے ہیں لیکن مشکل انتخاب اور عمل درآمد کا فیصلہ ملک کے اندر ہی لیا جا سکتا ہے۔
پاکستان انسانی وسائل اور معاشی بحران کے درمیان میں ہے، ناجی بینہسین کی جانب سے جاری ’ریفارمز فار اے برائٹر فیوچر: ٹائم ٹو ڈیسائڈ‘ کے جائزے میں لکھا گیا کہ پالیسی فیصلے بشمول فوجی، سیاسی اور کاروباری رہنما کے مفادات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل اب غربت میں کمی نہیں کر رہا ہے اور یہ بہت تشویشناک ہے کہ 2018 تک غربت میں کمی کی کامیابی ہوئی، اس کے بعد سے یہ رجحان الٹا ہو گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button