اسرائیل اقوام متحدہ میں اپنی آواز کھو بیٹھا ہے، اس وقت ایک عبرت ناک منظر دیکھنے کو ملا جب بن یامین نیتن یاہو کی تقریر کے دوران ہال خالی ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو جب یو این جنرل اسمبلی میں خطاب کرنے آئے تو ایوان نصف سے زائد خالی ہو گیا، کئی ممالک کے مندوبین ہال سے اٹھ کر چلے گئے۔
مندوبین نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریر سننے سے انکار کر دیا، اس عمل سے دو روز قبل اسرائیلی سفارتکار کے اس بھونڈے عمل کا بھانڈا بھی چاک ہو گیا ہے جب اس نے ایرانی وزیر اعظم کی تقریر کے دوران مہسا امینی کی تصویر اٹھا کر خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی
بن یامین نیتن یاہو کو فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام پر بین الاقوامی مندوبین نے واضح پیغام دیا، جب وہ خطاب کے دوران مشرق وسطیٰ میں نام نہاد امن کا خاکہ پیش کر رہے تھے تب انھیں سننے کے لیے ہال میں چند ہی مندوبین موجود تھے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل اسرائیلی مظاہرین نے نیتن یاہو کا نیویارک تک پیچھا کیا، اور اقوام متحدہ کی عمارت پر ایک پیغام روشن کیا گیا جس میں لکھا تھا ’’کرائم منسٹر بن یامین نیتن یاہو پر یقین نہ کریں‘‘:
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہے، جس سے عرب اسرائیل تنازعہ ختم ہونے کی راہ ہموار ہوگی اور دیگر عرب ریاستوں کو بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کی ترغیب ملے گی، اور اس سے فلسطینیوں کے ساتھ امن کے امکانات بھی بڑھیں گے۔
انھوں نے کہا ’’معاہدہ یہودیت اور اسلام کے درمیان، یروشلم اور مکہ کے درمیان، اسحاق کی اولاد اور اسماعیل کی اولاد کے درمیان وسیع تر مفاہمت کی حوصلہ افزائی کرے گا۔‘‘
جمعہ کو خطاب میں انھوں نے فلسطینیوں کے ویٹو کے خدشے کا بھی اظہار کیا اور کہا ’’میں طویل عرصے سے فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، لیکن میں یہ بھی مانتا ہوں کہ ہمیں عرب ریاستوں کے ساتھ نئے امن معاہدوں پر فلسطینیوں کو ویٹو نہیں دینا چاہیے