ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہونے کے بعد امریکا اور کینیڈا نے مودی سرکار کو تعاون کرنے کی سخت وارننگ بھی کردی۔
کینیڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کرنے میں بھارتی شہریوں کے ملوث ہونے کی نہ صرف انسانی بلکہ سگنل انٹیلی جنس بھی موجود ہے۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ جو بات چیت نوٹ کی گئی اس میں نہ صرف بھارتی افسر بلکہ کینیڈا میں موجود بھارتی سفارتکار بھی ملوث تھے۔
نریندر مودی سے یہ معاملہ نہ صرف کینیڈین وزیراعظم بلکہ امریکا کے صدر جوبائیڈن، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے سربراہوں نے بھی جی ٹوئنٹی اجلاس میں براہ راست اٹھایا تھا۔ ایسے شواہد پیش کیے گئے تھے کہ کسی بھارتی اہلکار نے انکی تردید نہیں کی، قانونی کارروائی شروع ہوئی تو شواہد سامنے لائے جاسکتے ہیں، نریندر مودی براہ ملوث ہے یا نہیں، واضح نہیں کیا گیا۔
بھارت کی جانب سے تعاون سے گریز پر کینیڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ قابل اعتماد وجوہات ہیں کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹس کینیڈین شہری کے کینیڈا میں قتل میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کینیڈین نظام کا احترام کیا جائے۔
دوسری جانب امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ بھارت سمیت خواہ کوئی بھی ملک ہو، ایسے عمل پر کوئی استشنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔