
دنیا کے بیشتر ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی کا نظام تیزی سے فروغ پارہا ہے جس کو لوگ کاغذی کرنسی کے متبادل کے طور پر کامیابی سے استعمال بھی کررہے ہیں۔
اب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی کا نظام لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے حکومت کے اس اقدام کا مقصد ملک میں ٹیکس چوری اور کرپشن کا خاتمہ کی کوشش کرنا ہے۔
ماہر معاشیات مزمل اسلم نے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں ڈیجٹل کرنسی کے نظام کے نفاذ اور اس کے فوائد سمیت دیگر امکانات کے حوالے سے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی پاکستان میں لائی تو جارہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملکی ٹوٹل آبادی میں صرف 15 فیصد ہیں جو بینک اکاؤنٹ ہولڈر ہیں جبکہ 85 فیصد لوگوں کا بینکنگ نظام سے کوئی واسطہ یا تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان85 فیصد عوام کو بینکنگ نظام میں شامل کرنے کیلئے انہیں اسمارٹ فون تک رسائی انٹرنیٹ کی فراہمی کرنا ہوگی، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی جہاں ڈیجیٹل لین دین کیا جاتا ہے وہاں بھی شرح 20 سے 25 فیصد ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ یہ نظام بس ایسے ہی چلے گا اسے چلانا اتنا آسان نہیں ہے اس کو کامیاب کرنے کیلئے بہت زیادہ وقت اور سرمائے کی ضرورت ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی لانے کے لیے پہلے اسے چند کاموں سے شروع کرنا ہوگا، جس میں ابتدائی طور پر بجلی اور گیس یا موبائل فون کے بل ڈیجیٹل کرنسی سے ادا کیے جائیں، اگر اس طرح سے اس کی شروعات کی جائے تو ممکن ہوسکتا ہے کہ اس نظام کا فائدہ ہر پاکستانی تک پہنچ سکے۔