بھارت کینیڈا تنازع، انڈیا کا مکروہ کردار سامنے آگیا
بھارت انتہا پسند ملک ہے، وہاں ہندو اکثریت اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے اور ان کو دیوار سے لگا دینے پر مُصر دِکھائی دیتی ہے۔ ہندو انتہا پسندی میں شدّت مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد آئی ہے۔ بھارت کے دُنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تنازعات ہیں۔ اس کی جنونی طبیعت کے باعث اکثر ملکوں سے اس کی نہیں بنتی۔ خطے کے ممالک میں پاکستان، چین، بنگلہ دیش، نیپال وغیرہ سے اس کے تنازعات چل رہے ہیں۔ بھارت اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے، اس لیے ناصرف خطے بلکہ اس سے باہر بھی حشر سامانیاں برپا کرتارہتا ہے۔ دوسرے ممالک میں دہشت گرد کارروائیاں کراتا رہا ہے۔ پاکستان میں اس حوالے سے ڈھیروں مثالیں موجود ہیں۔ اس کے کتنے ہی جاسوس پکڑے جاچکے اور اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کر چکے ہیں۔ خطے کے باہر کے ممالک میں بھی اس کی کئی سازشیں بے نقاب ہوچکی ہیں۔ پچھلے برسوں اس کی ڈس انفولیب کا کچا چٹھا کُھلا تھا، دُنیا بھر سے اس پر خوب لعنت ملامت کی گئی۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’ را’’ بھی بیرونِ ممالک میں اپنی مذموم کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔ اس حوالے سے بارہا اُس کی کارستانیوں کی پول پٹی کُھل چکی ہے۔ اس ضمن میں تازہ انکشاف یہ ہوا ہے کہ سِکھ رہنما کے کینیڈا میں قتل میں بھارت ملوث ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ملوث نکلی۔ کینیڈین حکومت نے بھارتی سفارت کار ملک بدر کردیا، بھارتی سفارت کار پون کمار کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ کا سربراہ تھا، سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات جاری ہے۔ کینیڈین حکومت پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی فوری تحقیقات کرکے ذمے داروں کا تعین کرنے کیلئے شدید دبائو تھا، تحقیقات پر بھارت کے قتل میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے سینئر بھارتی سفارت کار اور ’’را’’ کے مقامی سربراہ کو فوری طور پر ملک سے نکلنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر قتل کا الزام ثابت ہوگیا تو یہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہوگی۔ ادھر کینیڈین پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہوسکتی ہے، قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف ہے جب کہ سکھ فار جسٹس کے بانی گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچ ثابت ہوا، بھارتی انٹیلی جنس کے قتل میں ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہوگئی، قتل کی سنگین واردات میں بھارت کے ملوث ہونے پر کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے ورما کو بھی فوری ملک بدر کیا جائے۔ گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے، خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ شہیدوں کے خون نے سکھوں کی تحریک کو جلا بخشی ہے، پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے، جس کے لیے ایک سے ڈیڑھ لاکھ سکھ شہید ہوچکے ہیں۔ گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت کے اشارے پر گولیاں ماری گئیں، موت کا وقت معیّن ہے، اس لیے بھارتی دھمکیوں کے باوجود نڈر ہوکر تحریک کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھوں کی اپنی آواز بلند کرنے کے حق کو برملا تسلیم کیا ہے جبکہ برطانوی وزیراعظم کا خالصتان تحریک کے حوالے سے بیان برطانوی عوام کی ترجمانی نہیں بلکہ وہ ہندو کمیونٹی کی نمائندگی کررہے ہیں، رشی سونک کے مطابق انہیں ہندو ہونے پر فخر ہے، اس عہدے پر فائز شخص کو کسی ایک مذہب کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے۔ گرپتونت سنگھ نے کہا کہ خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، انتہاپسندی کا مطلب تشدد نہیں، دہشت گردی کا مطلب تشدد ہے، میں خود کو سیاسی انتہا پسند سمجھتا ہوں، لیکن ہم تشدد کا استعمال نہیں کرتے، جسٹن ٹروڈو نے واضح کردیا کہ اگر کسی نے کینیڈا میں تشدد کیا تو اسے دیکھ لیں گے۔ گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ ہتھیار اٹھا کر دشمن کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم ڈیڑھ ارب افراد سے جنگ نہیں جیت سکتے، اس لیے سیاسی راستہ اپنایا، بھارت میں خالصتان کے لیے آواز اٹھانے والوں کو دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔ ادھر امریکا نے بھی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان نے کہا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل سے متعلق کینیڈین وزیراعظم کے الزامات پر تشویش ہے، اب اہم یہ ہے کہ کینیڈا کی تفتیش آگے بڑھے۔ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور بھارت کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ اس کو لگام دی جائے۔ کینیڈا نے انصاف کے لیے آواز بلند کی ہے۔ کینیڈین حکومت اس پر تحسین کی مستحق ہے۔ برطانوی رشی سونک نے بھی اپنے بیان میں تعصب کا کھل کر مظاہرہ کیا اور بھارت کی حمایت سے نہ چُوکے۔ انتہاپسند حکومت کی وجہ سے بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک چل رہی ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت جہنم کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ مسلمان خاص نشانے پر رہتے ہیں۔ اُنہیں کبھی گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگا کر زندگی کے حق سے محروم کردیا جاتا ہے تو کبھی انتہاپسند ہجوم کسی اور الزام کے تحت مسلمان کی جان لے لیتا ہے۔ مسلمان خواتین کی عصمتیں بھی بھارت میں محفوظ نہیں۔ بھارتی مسلمانوں کو ملازمتوں میں بھی تعصب سے واسطہ پڑتا ہے۔ سِکھ، عیسائی، پارسی برادریوں کے حالات بھی اس سے مختلف نہیں۔ سِکھوں پر تو عرصہ دراز سے زندگی تنگ کی ہوئی ہے۔ خالصتان تحریک برسہا برس سے چل رہی اور توانا ہورہی ہے۔ اس کے رہنما بھارتی ہٹ لسٹ پر رہتے ہیں۔ اُنہیں ہندو انتہاپسندوں کی دہشت گردی کیوں نظر نہیں آتی؟ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک کہاں ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ظلم، ناانصافیوں پر کیوں خاموش ہیں۔ اُنہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کیوں دِکھائی نہیں دیتی۔ سوا لاکھ کشمیریوں کا لہو انصاف کے لیے پکارتا رہتا ہے۔ بہت ہوچکا، اب بھارت کو سبق سِکھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے مہذب ممالک اور عالمی اداروں کو راست قدم اُٹھانا چاہیے۔
ووٹرز کے اعداد و شمار کا اجرا
منتخب حکومت کی مدت پوری ہوئی اور وہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد نگران وزیراعظم کا تقرر کرکے رخصت ہوئی۔ پچھلے ایک ماہ سے زائد عرصے سے نگران حکومت نظام مملکت چلارہی ہے۔ کئی سیاسی جماعتوں اور حلقوں کی جانب سے وقتِ مقررہ پر عام انتخابات کرانے کے مطالبات سامنے آرہے ہیں۔ اس سے انکار نہیں کہ عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت ملک کو درپیش چیلنجز کا موثر حل نکال سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی انتخابی تیاریوں میں مصروفِ عمل ہے۔ نگراں وزیراعظم بارہا عام انتخابات میں اُس کی مکمل معاونت کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹرز لسٹوں کی تفصیلات جاری کردیں۔ ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں، ووٹرز لسٹوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے ووٹرز کے اعداد و شمار جاری کر دئیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ، 69 لاکھ، 80 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ ملک بھر میں خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 84 لاکھ 72 ہزار 14 ہے، ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 85 لاکھ 8 ہزار 258 ہے۔ 2018 میں ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 تھی۔ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 23 لاکھ 10 ہزار 582 ہے۔ صوبۂ سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 66 لاکھ 51 ہزار 161 ہے۔ خیبرپختونخوا میں ووٹرز کی کُل تعداد 2 کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار 381 ہے۔ بلوچستان میں کُل ووٹرز کی تعداد 52 لاکھ 84 ہزار 594 ہے۔ اسلام آباد میں کُل ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 41 ہزار 554 ہے۔ ووٹر لسٹوں کی تفصیلات کا اجرا احسن اقدام ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری تندہی سے ادا کررہا اور جلد اور بروقت انتخابات کے لیے کوشاں ہے۔ عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات کرائے جائیں۔ منتخب حکمراں عوام کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کریں۔ مہنگائی میں کمی لائیں اور ملکی معیشت کی صورت حال کا بہتر حل نکال سکیں۔ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ دھاندلی اور بے ایمانی کی ذرا بھی گنجائش نہ ہو۔ نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی ہر ممکن مدد اور معاونت کرے۔ جمہوریت کا تسلسل سے جاری رہنا ملک و قوم کے لیے کارآمد اور فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔