
گذشتہ دنوں انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے ضلع شیوا گنگا میں سیوریج ٹینک سے نو سال قبل لاپتہ ہونے والے شخص کی باقیات کی دریافت نے ہلچل مچائی تھی۔
ابھی اس معاملے پر ہنگامہ تھما نہیں تھا کہ پولیس نے 24 گھنٹوں کے اندر ایک خاتون کو اس قتل کا قصوروار ٹھہرا دیا۔
ایک اور چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ لاش کو سیوریج ٹینک میں پھینکنے والی خاتون نو سال سے اسی علاقے میں مقیم تھیں۔
باقیات کی دریافت اُس وقت ہوئی جب گھر کے مالک نے کچھ لوگوں کو سیوریج ٹینک کی صفائی کے لیے بلایا۔
سیوریج ٹینک کو پانی سے خالی کرنے کے عمل کے دوران اس میں ایک کھوپڑی تیرتی ہوئی ملی۔
مکان کے مالک نے فوری طورصفائی کے عمل کو رکوایا اور اس معاملے کی اطلاع مقامی پولیس کو دی۔
گندے پانی کے ٹینک سے ایک شخص کی کھوپڑی اور کچھ ہڈیوں کے ساتھ ایک قمیض اور رسیاں بھی ملیں جنھیں پولیس نے تفتیش کی غرض سے قبضے میں لے لیا۔
دوران تفتیش گھر کے مالک اور پڑوسیوں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی جس کے دوران معلوم ہوا کہ آٹھ سال قبل اس گھر میں ایک خاتون رہتی تھیں جنھوں نے ایک بار ایک پڑوسی کو بتایا تھا کہ ان کے شوہر اب ان کے ساتھ نہیں رہتے بلکہ بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
پڑوسی نے مزید بتایا کہ خاتون کی جانب سے یہ بتائے جانے کے بعد وہ کبھی واپس نہیں آئے اور ’بیرون ملک جانے‘ کے بعد سے انھیں کسی نے نہیں دیکھا تھا۔
یہ اطلاع ملتے ہی پولیس نے مذکورہ خاتون کی تلاش شروع کر دی۔
اتفاق یہ ہوا کہ سکنتی نامی یہ خاتون اب بھی اسی علاقے میں رہتی تھیں۔ پولیس انھیں تفتیش کے لیے ساتھ لے گئی اور ان سے پوچھ گچھ کی۔
دوران تفتیش سکنتی کے پولیس کو بتایا کہ ان کے شوہر انڈین شہر کوئمبٹور میں ایک اور عورت کے ساتھ رہتے ہیں اور کبھی کبھار اخراجات کے لیے پیسے بھیجتے ہیں۔
لیکن پولیس نے اُن کی باتوں پر یقین نہیں کیا۔ سکنتی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر تفتیش کا عمل تیز ہوا تو چونکا دینے والی باتیں سامنے آئیں
پولیس کے سامنے کیے گئے دعوے جھوٹے ثابت ہونے کے بعد اس خاتون نے اعتراف کیا کہ سیوریج ٹینک سے ملنے والی کھوپڑی، ہڈیاں اور قمیض ان کے شوہر کی ہیں اور جو رسیاں برآمد ہوئی ہیں ان سے انھوں نے اپنے شوہر کو باندھا تھا۔
مقتول شخص کی چھوٹی بہن نے بتایا کہ جو کپڑے آخری دن ان کے بھائی نے پہن رکھے تھے وہی گندے پانی سے ملے ہیں۔
انھیں نے اس شک کا اظہار کیا کہ ان کے بھائی کے قتل میں سکنتی کے علاوہ کوئی اور بھی ملوث ہوسکتا ہے۔
اس کیس کی تفتیش سے منسلک پولیس انسپکٹر سروانن نے بتایا کہ گندے پانی کے ٹینک والے گھر کے مالک چنئی میں رہتے تھے اور ان کے کل چار گھر تھے جن میں سے ایک میں مقتول شخص اور اس کی اہلیہ سکنتی رہتے تھے۔
پولیس افسر کے مطابق 39 سالہ سکنتی نے بتایا کہ ان کے شوہر ڈرائیور تھے جو چھ ماہ سے بیروزگار تھے اور شراب پی کر اکثرلڑائی جھگڑا کرتے تھے۔
یکم مئی 2014 کو یعنی قتل کے دن شام چھ بجے کے قریب دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا جس کے دوران شوہر نے بیوی کو بری طرح مارا پیٹا۔
سکنتی نے اپنے والدین کے گھر جانے کی کوشش کی جو ان کے اس گھر کے قریب تھا مگر ان کے شوہر نے انھیں روکا مگر پھر سکنتی نے انھیں دھکا دیا جس سے ان کا سر ستون سے ٹکرایا اور وہ نیچے گِر گئے۔
شوہر کی موت سے بے خبر جب سکنتی گھر سے نکل کر واپس اپنے گھر آئیں تو انھیں معلوم ہوا کہ گرنے کے باعث ان کے شوہر ہلاک ہو چکے ہیں۔
سکنتی نے اعتراف کیا کہ انھوں نے قریبی ٹینک کا ڈھکن اُٹھایا اور لاش باندھ کر اس کے اندر پھینک دی اور چھ ماہ بعد وہ گھر چھوڑ دیا۔
پولیس نے شوہر کے قتل کے جُرم میں سکنتی کو گرفتار کیا اور جیل منتقل کر دیا