
آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ پر حملے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے فوری ملٹری آپریشن بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
آذربائیجان نے ناگورنو کاراباخ کے الگ ہونے والے علاقے میں "انسداد دہشت گردی آپریشنز” کا آغاز کیا ہےاور اس بات پر زور دیا کہ حملے میں صرف آرمینیا کے فوجی ڈھانچے کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "آذربائیجان کے کاراباخ علاقے میں آذربائیجان کی مسلح افواج کی طرف سے مقامی انسداد دہشت گردی کی سرگرمیاں جاری ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ سرگرمیوں کے حصے کے طور پر صرف جائز فوجی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کو ہی نشانہ بنایا جائے گا اور انتہائی درست ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے اسے ناکارہ بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے انخلا کی اجازت دینے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری قائم کی گئی تھی۔
قفقاز کے پڑوسیوں کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے جو متنازعہ علاقے پر دو جنگیں لڑ چکے ہیں اور اکثر اپنی غیر مستحکم سرحد پر خونریز جھڑپوں کا سامنا کرتے ہیں۔
دہائیوں سے جاری علاقائی تنازع میں باکو اور یریوان یورپی یونین اور امریکا کی ثالثی کے ساتھ ایک امن معاہدے پر بات چیے کی تھی جن کی قفقاز میں سفارتی مصروفیت نے علاقائی طاقت رکھنے والے روس کو ناراض کر دیا