
متنازعہ اشاعتی ادارے دی انٹرسیپٹ کے ایک اور تہلکہ خیز دعوے نے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ جریدے کی خبر کے مطابق مبینہ طور پر پاکستان کو آئی ایم ایف کا بیل آوٹ پیکج امریکا کی مدد سے ملا اور اس مدد کی شرط یہ تھی کہ پاکستان یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں یوکرین کو میدان جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والے ہتھیار فروخت کرے گا۔ فروخت کا یہ عمل امریکی بینکاری نظام کے تحت ہوگا۔ اسے رپورٹ میں بیل آوٹ فار بمبز قرار دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر یوکرین کو پاکستانی اسلحہ برآمد کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکی جریدے کی خبر کو ’بے بنیاد اور من گھڑت‘ قرار دیا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر کامیابی سے بات چیت ہوئی۔ ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا چال بازی ہو گی۔
یاد رہے کہ جردیے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلحے کے لین دین کی تفصیلات کے ریکارڈ اس سال کے شروع میں عسکری ذرائع نے دی انٹرسیپٹ کو افشا کیے تھے۔ دستاویزات میں 2022 کے موسم گرما سے 2023 کے موسم بہار تک امریکہ اور پاکستان کے درمیان جنگی سازوسامان کی فروخت کی وضاحت کی گئی ہے۔ کچھ دستاویزات کی توثیق ایک امریکی بریگیڈیئر جنرل کے دستخط کے ساتھ ان کے دستخط کے ساتھ جو امریکہ میں عوامی طور پر دستیاب رہن کے ریکارڈ یعنی مارگیج ریکارڈ پر ہوئی تھی۔ جریدے کے مطابق اس ڈیل کے بارے میں جاننے والے دو ذرائع نے انہیں یہ معلومات ، پاکستانی اور امریکی حکومت کے اندرونی دستاویزات کے ساتھ دیں اور یہ تصدیق شدہ ہیں۔ اس ڈیل کے تحت پاکستان نے ایک بین الاقوامی متنازعہ اسلحہ ڈیلر کمپنی گلوبل ملٹری پراڈکٹس کو اسلحہ فروخت کیا جو کہ امریکی حکومت سے بھی تعلق رکھتی ہے۔ اسلحے کی فروخت یوکرین کی فوج کو سپلائی کرنے کے مقصد سے کی گئی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو جنگی میدانوں میں فیصلہ کن طور پر کرادار ادا کرنے کے لیئے درکار بنیادی جنگی سازوسامان کی پیداوار کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جیسا کہ جاری جنگ میں یوکرین جنگی سازوسامان اور ہارڈویئر کی دائمی قلت سے دوچار ہے، یوکرین کی فوج کے ذریعہ پاکستانی تیار کردہ گولوں اور دیگر آرڈیننس کی موجودگی تنازعہ کے بارے میں اوپن سورس نیوز رپورٹس میں سامنے آئی ہے، حالانکہ نہ تو امریکہ اور نہ ہی پاکستان نے اس انتظام کو تسلیم کیا ہے۔