تحریر شیراز احمد
ملک میں الیکشن کا ماحول ہے سیاسی جماعتیں اپنا ووٹ بنک حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ن لیگ کی قیادت لندن میں بیٹھی ہے جبکہ پیپلزپارٹی اور جے،یو آئی (ف)عوامی رابطہ مہم پر نکلے ہوئے ہیں اور تحریک انصاف ابھی اپنے لیڈر کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ایک نئی سیاسی جماعت جہانگیر ترین کی قیادت میں استحکام پاکستان پارٹی کے نام سے الیکشن میں حصہ لے گی اور ان کا دعوٰی ہے کہ وہ پنجاب میں (ن) لیگ کو زیر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
(ن) لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف نے بھی وطن واپسی کا عندیہ دے دیا ہے وہ بھی جلد لندن سے واپس آ کر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے
جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے لاہور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور وہ لاہور میں رابطہ مہم کا آغاز کریں گے
دوسری طرف دیکھا جائے تو الیکشن اپنی مدت پر ہوتے نظر نہیں آ رہے صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان الیکشن کو لے کر بحث جاری ہے کیونکہ صدر نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے اسکو ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن کی تیاری کے لئے ابھی وقت درکار ہے وہ کوشش کریں گے کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں
نگران حکومت نے عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے مہنگائی پر مہنگائی بڑھی جا رہی ہے اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے سب اپنی اپنی سیاست میں لگے ہیں اور غریب عوام کا کوئی حامی وناصر نہیں ہے ۔