تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

پاکستانی ماڈل مس یونیورس: انصار عباسی کو شرم آگئی

پاکستان کے لئے ایک اور اعزاز ہے کہ شوبز کی چمچماتی دنیا کے ایک اہم پلیٹ فارم پر پاکستانی خاتون ماڈل مس یونیورس کا اعزاز اپنے نام کر چکی ہے۔ تاہم پاکستان میں ایک طبقے کو یہ معاملہ کچھ خاص پسند نہیں آیا اور وہ اس خاتون کی مذمت چاہتا ہے۔ اس طبقے کی میڈیا میں نمائندگی معروف صحافی انصار عباسی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے تازہ ترین کالم میں اس مقابلے پر پابندی اور پاکستان کی ایسے مقابلہ جات میں شرکت پر پابندی کا مقابلہ کیا اور اسے باعث شرم قرار دے دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ایک خبر پڑھی جس کی سرخی یہ تھی ’’تاریخ میں پہلی پاکستانی حسینہ ’مس یونیورس‘ مقابلہ میں حصہ لیں گی، پانچ دوشیزائوں کا انتخاب‘‘۔ یہ پڑھ کی سوچا اسی کی کسر رہ گئی تھی!!! دنیا سے کچھ اچھا تو ہم سیکھنے سے رہے لیکن سارا زور ہی ایسے کاموں میں ہے۔

خبر پڑھنے کے بعد ایک ٹوئٹ کیا جس میں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی اس خبر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے لکھا: ’’کیا اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کی حکومت کو کسی طور پر بھی اس (مقابلہ میں اس ملک کی کسی بھی خاتون کو حصہ لینے) کی اجازت دینی چاہیے؟‘‘

اس مقابلہ میں پاکستان کی شمولیت پر ایک طبقہ ضرور واہ واہ کرے گا اور اسے عورتوں اور پاکستان کی ترقی سے جوڑے گا لیکن یقین جانیں اس کا تعلق نہ عورت کی ترقی سے نہ پاکستان کی ترقی ہے۔ بلکہ سچ پوچھیں یہ عورت کے استحصال اور اُس کی تضحیک کا مقابلہ ہے۔
پہلی مرتبہ مس یونیورس پاکستان کے فائنلسٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مس یونیورس پاکستان 2023 کیلئے ٹاپ 5 فائنلسٹ شامل ہیں۔ میرا حکومت پاکستان سے سوال ہے کہ کیا اس مقابلہ میں حصہ لینے کے لیے حکومت نے کوئی پالیسی فیصلہ کیا؟ کسی پاکستانی خاتون کو مقابلہ حسن میں حصہ لینے کی اجازت دی؟ یہ فیصلہ وزیراعظم کاکڑ نے کیا یا کابینہ کا یہ فیصلہ ہے؟ یا یہ کسی وزیر مشیر کی اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق ہو رہا ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button