سرمایہ کاروں کیلئے نئی ویزا اسکیم کا اعلان

نگران حکومت نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے نئی ویزا اسکیم کا اعلان کر دیا ہے۔ ملک جس معاشی بحران کی زد میں ہے ۔ اس میں معیشت کو سہارا دینے اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات بے حد ضروری ہیں، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ صنعتوں کیلئے پیداواری لاگت میں کمی بھی کرنا ہوگی تاکہ ملک میں تیار ہونیوالی مصنوعات بیرونی ممالک اپنی قیمت اور معیار کے حوالے سے دیگر ممالک کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں۔ گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کا دوسرا سیشن ہوا۔ اجلاس میں وزارت خارجہ، داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ، اور آبی وسائل کی جانب سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے بریفنگز دی گئیں۔ اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی کابینہ، صوبائی وزراء اعلی اور متعلقہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کئے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔ وزیر اعظم نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام کی بہبود اور معاشی استحکام کیلئے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں۔ آرمی چیف نے ملک کی اقتصادی بحالی کے اس بڑے منصوبے کیلئے حکومت کی جاری کوششوں کیلئے پاک فوج کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ وفاقی حکومت نے بزنس کمیونٹی کیلئے لانگ ٹرم ویزوں کے اجرا کا اعلان کر دیا ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم کا فیصلہ کیا ہے۔ کاروباری افراد یا سرمایہ کار بیرون ملک سے بین الاقوامی کاروباری
اداروں کی دستاویز پر پاکستان کا ویزا آسانی سے حاصل کر سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افراد کیساتھ ساتھ درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی یہ آسان ویزا رجیم کی سہولیات میسر ہوں گی۔ پاکستان کاروبار اور معیشت کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان کی متحرک سفارتکاری کے باعث ہر خطے میں اچھے تعلقات ہیں، افریقہ ابھر کر سامنے آرہا ہے، موجودہ حکومت نے لُک افریقہ کی پالیسی متعارف کرائی، چین اور امریکہ کیساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ پالیسی کے تحت افریقی ممالک سے روابط مزید بڑھائے جائیں گے، یورپی ملکوں کے ساتھ تعلقات بھی بڑی اہمیت کے حامل ہیں، یورپی یونین کے ساتھ تجارت کو مزید فروغ دیا جارہا ہے، عالمی سرمایہ کاروں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے قیام کے بعد مختلف ممالک کی طرف سے اچھا رسپانس آرہا ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اقدامات کی وجہ سے بہت سے ملکوں نے مثبت رجحان کا اظہار کیا، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بہت بڑا اقدام ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سے سرمایہ کاروں کو آسانی میسر آئیگی۔ سرمایہ کاروں کو طویل مدتی ویزے فراہم کئے جائیں گے، ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جارہا ہے۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ویزا پالیسی کو وزارت داخلہ نے کاروبار دوست بنایا ہے، سرمایہ کاروں کو ویزا کی فراہمی میں آسانی پیدا کی گئی ہے، ویزا پالیسی کو وزارت داخلہ نے کاروبار دوست بنایا ہے، سرمایہ کاروں کو ویزا کی فراہمی میں آسانی پیدا کی گئی ہے۔ سرمایہ کاروں کو آسان شرائط پر ویزا کی فراہمی ممکن بنائی جائیگی، اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں، اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اداروں کے مربوط تعاون سے کارروائیاں جاری ہیں، آنیوالے دنوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مزید کامیابیاں حاصل ہوں گی، اسمگلنگ کے حوالے سے حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ نگران وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق پاکستان میں اسٹار لنک لانچ ہورہا ہے، نئے سسٹم سے پاکستان کے دیگر علاقوں کو نیٹ کی آسانی سے دستیابی ہوگی، پاکستان دنیا میں اسمارٹ فون کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے، نئے سسٹم سے پاکستان کے دیگر علاقوں کو نیٹ کی آسانی سے دستیابی ہوگی، پاکستان دنیا میں اسمارٹ فون کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ فری لانسرز کی سہولت کیلئے بھی مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں ، ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی، معیشت کو کیش لیس بنانے پر کام جاری ہے، آئی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے اقدامات سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا، آئی ٹی شعبے کی بہتری کیلئے 2لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائیگی۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا پاکستان بھر میں 5لاکھ لوگوں کیلئے فری لانسنگ کی سہولت فراہم کی جائیگی، خصوصی اقدامات سے نوجوان گلوبل اکانومی کا حصہ بن سکیں گے، پاکستان کے فری لانسرز آسانی سے کام کریں تو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آسکتا ہے۔ نگران حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بظاہر اچھے اقدامات کئے جارہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے اقدامات منتخب حکومتیں کیوں نہیں کرتیں؟ گزشتہ پانچ سال میں2 منتخب حکومتیں برسراقتدار رہیں اور ان کی تمام تر توجہ مخالفین کو نیچا دکھانے پر صرف ہوئی ۔ کسی نے بھی ایسے اقدامات کے متعلق نہیں سوچا جس سے ملک بہتری کی جانب گامزن ہو۔ امید کی جاتی ہے کہ نگران حکومت اپنے فیصلوں پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرائے گی اور اس کے معیشت کی بہتری کیلئے دوررس نتائج برآمد ہوںگے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ آنیوالی منتخب سویلین حکومت بھی سنجیدہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے کیونکہ پالیسیوں کا تسلسل قائم رہنے ہی سے ممالک ترقی کی جانب سفر کرتے ہیں، ہر حکومت کو معاشی اور سفارتی پالسیوں کو جاری رکھنا چاہیے، ہرنئی حکومت اگر اپنی پالیساں بنانا شروع کرے گی تو عالمی برادری کا اعتماد بھی قائم نہیں رہے گا، امریکہ، برطانیہ سمیت دنیا کے تمام ممالک کبھی قومی پالیسیاں نہیں بدلتے اور اگر بدلنا ناگزیر ہو تو اس پر باقاعدہ ڈیبیٹ کرائی جاتی ہے۔