چیمبر آف کامرس میں 76ویں یوم آزادی کی تقریب

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پاکستان کے 76ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر، ظفر محمود چوہدری، نائب صدر عدنان خالد بٹ، نائب صدر سارک چیمبر میاں انجم نثار، سابق صدور شیخ محمد آصف، محمد علی میاں، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین، سابقہ عہدیداران، مارکیٹ لیڈرز، ایسوسی ایشنز کے سربراہ اور تاجر برادری کے نمائندوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تلاوتِ کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا جس کے بعد قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر ظفر محمود چودھری، نائب صدر عدنان خالد بٹ، سابق عہدیداران، ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے پاکستان کا پرچم بلند کیا اورملک و قومی کی سلامتی، ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔
لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر ظفر محمود چودھری نے اپنے خصوصی پیغام میں ساری قوم کو پاکستان کے 76ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کو خراجِ تحسین پیش کیا جن کی بہترین لیڈرشپ، دیانتداری اور فہم و دانش کی بدولت ہمیں ایک خود مختار وطن حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 14اگست صرف ایک تقریب نہیں بلکہ تاریخ کا ایک اہم باب ہے کیونکہ اس روز برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جدوجہد کا صلہ ملا اور انہیں غیرملکی تسلط سے آزادی نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یوم آزادی مناتے ہوئے ہمیں اپنے ان لاکھوں بزرگوں، نوجوانوں اور بچوں کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے جن کی بدولت آج ہم ایک آزادملک کے باسی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک پاکستان نے کافی ترقی کی ہے مگر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے جس کے لیے حکومت اور تاجروں سمیت تمام طبقات ہائے فکر کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
14 اگست کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے میاں انجم نثار اور شیخ محمد آصف نے کہا کہ یہ دن محض یادگار ہی نہیں بلکہ غیر ملکی محکومیت کے خاتمے اور ایک خودمختار قوم کی پیدائش کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو اس کی مسلم آبادی کی اجتماعی امنگوں اور نظریات سے بنا ہے۔
پاکستان کی آزادی کے بعد کے سفر پر غور کرتے ہوئے، انہوں نے قابل ذکر پیش رفت کا اعتراف کیا، اورامید کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے موجودہ قیادت پر زور دیا کہ وہ ایسی پالیسیاں تشکیل دیں اور ان پر عمل درآمد کریں جو قوم کو ترقی اور معاشی خوشحالی کے نئے دور کی طرف لے جائیں۔
اختتام پر، لاہور چیمبر کے نائب صدر عدنان خالد بٹ نے قائد کے تصور کردہ نظریات کے لیے نئے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ قائد کی توقعات پر پورا اترنے کی کوششوں میں متحد ہونا ہو گا۔ تابش ظفر نے بھی آخر میں دل موہ لینے والی تقریر کی۔