تازہ ترینخبریںسپیشل رپورٹ

وہ مسلم فلسفی جو سونا کھوجتے ہوئے امام الطب بن گیا ، آخر وہ کون ہیں؟ جانیئے

عبدالرحمن ارشد:

ہم اس مسلم فلسفی اور ماہر طب کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس کی تصانیف سترہویں صدی عیسوی تک یورپ میں بڑی مستند تصور کی جاتی تھیں، ان کے تراجم لاطینی میں کیے گئے اور یورپ کی درسگاہوں میں بطور نصاب پڑھائی جاتی رہیں۔

1: کتاب الجدری والحصبہ
2: کتاب الحاوی

ہم بات کر رہے ہیں مشہور مسلم فلسفی ابو بکر محمد ابن زکریا الرازی 250ھ/ 864ء میں ایران کے رے (شہر) میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے رازی کہلائے۔ آپ نامور مسلمان عالم، طبیب، فلسفی، ماہر علم نجوم اور کیمیاء دان تھے۔ جالینوس العرب کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ بقراط نے طب ایجاد کیا، جالینوس نے طب کا احیاء کیا، رازی نے متفرق سلسلہ ہائے طب کو جمع کر دیا اور ابن سینا نے تکمیل تک پہنچایا۔ جوانی میں موسیقی کے دلدادہ رہے پھر ادب و فلسفہ، ریاضیات و نجوم اور کیمیا و طب میں خوب مہارت حاصل کی۔ پہلے رے پھر بغداد میں سرکاری شفاخانوں کے ناظم رہے۔ طب میں آپ کو وہ شہرت دوام ملی کہ آپ طب کے امام وقت ٹھہرے۔

دراصل ہوا کچھ ایسے کہ جب زندگی کی ذمہ داریاں بڑھیں تو کیمیا گری کے فن کو اپنالیا۔ ان کا خیال تھا کہ کیمیا گری کی بدولت وہ کم قیمت دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرکے بہت جلد امیر اور دولت مند بن جائیں گے۔ کیمیاگری کے جو طریقے اس زمانے میں مشہور تھے، ان میں مختلف جڑی بوٹیوں کو ملا کر دنوں بلکہ مہینوں تک دھات کو آگ پر رکھنا پڑتا تھا، زکریا رازی نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا۔ دواؤں اور جڑی بوٹیوں کے حصول کے لیے انہیں دوا فروشوں کی دکانوں پر جانا پڑتا تھا۔ اس سلسلے میں ان کی ایک دوا فروش سے دوستی ہو گئی۔ چنانچہ وہ فرصت کے لمحات میں عموماً اس کی دکان پر بیٹھ جاتے۔ اس سے ان میں رفتہ رفتہ طب کے علم میں دلچسپی پیدا ہو گئی۔ ایک دن کیمیاگری کے شوق میں آگ کو پھونکیں مارے مارتے ان کی آنکھیں جھلس گئیں۔ وہ علاج کے لیے ایک طبیب کے پاس گئے۔ طبیب نے علاج کرنے کے لیے اچھی خاصی فیس طلب کی۔ اس وقت رازی کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اصل کیمیا گری تو یہ ہے نہ کہ وہ جس میں وہ اب تک سرکھپاتے رہے۔ چنانچہ رازی نے اب اپنی توجہ علم طبِ کی تحصیل میں صرف کردی۔ وہ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بغداد روانہ ہو گئے۔ بغداد میں اس وقت ’’فردوس الحکمت‘‘ کا نامور مصنف علی بن ربن طبری بقید حیات تھا۔ رازی نے اس بزرگ استاد سے طب کے تمام رموز سیکھے او ر بڑی محنت سے اس میں کمال حاصل کیا۔ 908ء میں بغداد کے مرکزی شفا خانے میں، جو اس زمانے میں عالم اسلام کا سب سے بڑا شفا خانہ تھا، انہیں اعلیٰ افسر کا عہدہ پیش کیا گیا جہاں وہ 17 برس تک کام کرتے رہے۔ یہ عرصہ انہوں نے طبی تحقیقات اور تصنیف وتالیف میں گزارا۔ ان کی سب سے مشہور کتاب "حاوی” اسی زمانے کی یاد گار ہے۔ حاوی دراصل ایک عظیم طبی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں انہوں نے تمام طبی سائنس کو جو متقدمین کی کوششوں سے صدیوں میں مرتب ہوئی، ایک جگہ جمع کر دیا اور پھر اپنی ذاتی تحقیقات سے اس کی تکمیل کی۔

علمی کارنامے :

۔انہوں نے the mechanism of sightدریافت کیا ۔

۔ انسانی جسم کی سرجری کے طریقوں کو اہمیت دی ۔

۔ ابتدائی طبی امداد مانند ایمبیولنس جو ایمرجینسی حالات میں بہت ضروری ہوتی ہے کے علم کی بنیاد رکھی ۔

۔سب سے پہلے طبیب ہیں جنہوں نے arterial bleeding اور venous bleeding کے درمیان فرق واضح کردیا۔

۔ arterial bleeding کا venous bleedingپر دباؤ کے ربط کا انکشاف کیا جس پر آج تک برابر عمل کیا جاتا ہے ۔

۔ متعدد قسم کے ایسڈزاور دوسرے کیمیاوی مواد کا انکشاف کیا ۔

۔ متعدد قسم کی نشہ آور چیزوں کو کیمیاوی عمل کے ذریعے کچھ الکحل تیار کیا ۔

۔ سیال چیزوں کی پیمایش کے لئے ایک آلہ ایجاد کیا۔

۔ پہلی مرتبہ آپریشن کے کاموں میں مخصوص لائٹ کا استعمال کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button