تازہ ترینخبریںروشنی

کیا آپ جوتے پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ جانیئے صحیح احادیث کی روشنی میں

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سوال کیا گیا ؟
أكان النبي ـ صلى الله عليه وسلم ـ يصلي في نعليه؟ قال: (( نعم )) [ رواه البخاري: 386 ]
’’کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے تھے ، کہنے لگے ہاں۔‘‘

2- سیدنا ابوسعیدالخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بأصحابه إذ خلع نعليه فوضعهما عن يساره فلما رأى ذلك القوم ألقوا نعالهم فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قال ما حملكم على إلقاء نعالكم قالوا رأيناك ألقيت نعليك فألقينا نعالنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن جبريل صلى الله عليه وسلم أتاني فأخبرني أن فيهما قذرا أو قال أذى وقال إذا جاء أحدكم إلى المسجد فلينظر فإن رأى في نعليه قذرا أو أذى فليمسحه وليصل فيهما
ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ علیھم اجمعین کو نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک نعلین مبارک اتار کر بائیں طرف رکھ دیں ـ یہ دیکھتے ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اپنے جوتے اتار دئیے ـنماز ختم ہونے پر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :”آپ کو کون سی چیز نے جوتے اتارنے پر آمادہ کیا ہے ؟” عرض کرنے لگے ـ” ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھا ، آپ نے اپنےجوتے مبارک اتار دیے ہیں تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیے ”تو اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” کہ مجھے جبریل نے آکر بتایا ہے کہ آپ کے جوتوں کے نیچے گندگی لگی ہے ـ”(تو میں نے جوتے اتار دیے )پھرفرمایا :” جب بھی تم میں سے کوئی مسجد کو آئے ، تو اپنے جوتے دیکھ لے ـ اگر کوئی گندگی وغیرہ لگی ہو تو صاف کرلے! اور جوتوں کے ساتھ نماز پڑھ لے ـ ”
صحيح سنن أبي داود ، و مسند احمد (۳/۲۰، ۹۲)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۰۳ (۱۴۱۸)
قال الشيخ الألباني: صحيح

اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ اگر جوتے صاف ہوں تو نماز پڑھنے کی اجازت ہے ، اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم مسجد میں جوتے پہن کر جماعت کرایا کرتے تھے ـ

3-سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
(خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلاَخِفَافِهِم)
یہودیوں کی مخالفت کرو ! وہ جوتے اور موزے پہن کر نماز نہیں پڑھتے ”
صحيح سنن أبي داود وقال الشیخ الالبانیؒ صحیح

4-عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ـ
رأيت رسول ﷲ يصلي حافيا منتعلاً
’’ میں نے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کو ننگے پاؤں اور جوتے سمیت نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘
صحيح سنن أبي داود

ان احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ:
جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور مین ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔
مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ جوتے پہن کر مسجد میں نماز ادا کی جا سکتی ہے لیکن دوچیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ایک تو یہ آج کل مسجدوں میں چمکدار ٹائلیں اور بہترین قسم کے قالین بچھے ہوئے ہوتے ہیں جن پر جوتے پہن کر چلنے سے صفائی رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ لہٰذا قالین اور ٹائلوں پر جوتے لے جانا ٹھیک نہیں ،کیونکہ پھر قالین اور ٹائل لگانے کا مقصد ختم ہوجاتا ہے ،
اور معلوم ہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے گھر کو بھی باقی عمارتوں سے زیادہ صاف اور ستھرا رکھا جائے۔
دوسری چیز جس کا خیال اہم ہے وہ یہ کہ :
چونکہ مرور زمانہ سے لوگ جوتوں میں نماز پڑھنا بھول چکے ہیں ،اب ان کے خیال میں جوتوں میں نماز کی ادائیگی توہین اورگنوار پن ہے ایسی صورت حال میں اس سنت پر عمل سے پہلے ماحول میں اس سنت اور اس کےشرعی جواز کا شعور اجاگر کرنا اورمتعلقہ احادیث بتانا بہت ضروری ہے ،
ایسی سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة» (سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
دار الافتاء

http://forum.mohaddis.com/threads/%D8%AC%D9%88%D8%AA%DB%92-%D9%BE%DB%81%D9%86-%DA%A9%D8%B1-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%B2-%D9%BE%DA%91%DA%BE%D9%86%D8%A7.38328/

بنوری ٹاؤن:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/jootey-pehen-ker-namaz-144212200497/16-07-2021

دارلعلوم دیوبند

https://darulifta-deoband.com/home/ur/death-funeral/158894

جواب دیں

Back to top button