جنرل (ر) راحیل شریف کا نام بھی نگران وزیر اعظم کی دوڑ میں؟

پاکستان میں اس وقت سیاسی عدم استحکام کی صورتحال ہے۔ قومی اسمبلی کی آج تحلیل ممکن ہے ۔ اس دوران ملک کی قیادت کرنے کے لیے نگران حکومت کی تشکیل کی جائے گی۔
نگران حکومت کو ایک آزاد اور منصفانہ انتخابات کا اہتمام کرنے کی ذمہ داری ہوگی۔ اسے یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ملک میں معاشی استحکام برقرار رہے۔
نگران حکومت کی قیادت کے لیے کئی نام زیر بحث ہیں۔ اب تک شاہد خاقان عباسی، حفیظ شیخ سمیت کئی ناموں کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ تاہم اب صحافتی کمیونٹی میں یہ بات بھی سرگرم ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لئےایک نام جنرل راحیل شریف کا بھی ہے۔ جنرل شریف پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف ہیں۔ وہ ایک تجربہ کار اور مہارت یافتہ کمانڈر ہیں۔ جو کہ اس وقت دہشتگردی کے خلاف سعودی قیادت میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں۔ ذرائَع کے مطابق راحیل شریف سے متعلقہ افراد نے باقاعدہ ن لیگ کی قیادت تک اس پیغام کی رسائی کے لئے لابنگ کی کوشش کی ہے۔ اس کوشش میں بلوچستان سے ن لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاسی اور عسکری پس منظر رکھنے والی ایک شخصیت کا نام لیاجا رہا ہے۔
جنرل ر راحیل شریف کے بطور نگران وزیر اعظم امیدوار ہونے کی اہمیت پر لندن میں مقیم تجزیہ کار و صحافی سلمان طارق نے جہان پاکستان سے گفتگو میں کہا کہ وہ ایک غیر جماعتی شخصیت ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہیں یعنی غیر متنازعہ ہیں۔ لیکن ن لیگ کا ان کے ساتھ تجربہ خواشگوار نہیں ہے اور لندن میں انکا نام بنیادی گفتگو کے بعد ہی اسے رد کردیا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے اہم ہے کہ آخر میں، یہ فیصلہ کرنا حکومت اور اپوزیشن کا ہوگا لیکن اس میں اسٹیبلشمنٹ کا ہی مرکزی کردار ہوگا۔