
افغان طالبان کے امیر ملا ہبت اللہ اخوند نے چار دن قبل جمعے کو قندھار میں نمازِ جمعہ کے خطبہ کے دوران کہا تھا کہ امارت اسلامی افغانستان کسی بھی طور پر کسی بھی دوسرے اسلامی ملک کے خلاف جہاد کی اجازت نہیں دے سکتی۔
بعد ازاں افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی عبوری حکومت کےوزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب نے ہفتے کو وزارتِ دفاع کے ایک اجلاس کے دوران ملا ہبت اللہ کے بیان کی طرح پاکستان کا نام لیے بغیر افغانستان سے باہر کسی بھی ملک میں جہاد کو ممنوع قرار دیا تھا۔
افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ہفتے کے روز طالبان کے وزیرِ دفاع محمد یعقوب کی ایک تقریر کی آڈیو نشر کی جس میں انہوں نے پہلی بار سرحد پار تشدد کے حوالے سے ملا ہبت اللہ کے حکم کے بارے میں چند تفصیلات بیان کیں۔
ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ طالبان کے سپریم لیڈر نے جہاد ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کے فرمان کی اطاعت سب کے لیے لازم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی اب افغانستان چھوڑ کر بیرونِ ملک جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے جہاد نہیں سمجھا جا سکتا۔ اگر طالبان کا کوئی جنگجو امیر کے احکامات کے باوجود لڑنا جاری رکھے گا تو یہ جہاد نہیں دشمنی ہو گی
افغانستان کے سینئر صحافی سید رحمٰن رحمانی نے امریکی نشریاتی ادارے کی درخواست پر افغانستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ’آژانس خبری باختر‘ کے سربراہ اور وزارتِ اطلاعات کے ایک افسر سے ملا ہبت اللہ کے بیان کی تصدیق کی۔