سانحہ 9 مئی کے بعد پاکستانی سیاست میں آج کا دن یاد رکھا جاۓ گا جب پاکستانی سیاست کے مقبول ترین سیاسی لیڈر عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال کی سزا اور 5 سال کی نا اہلی کا سامنا کرنا پڑا۔ عمران خان کی گرفتار ہونے کے فوری بعد ہی یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ اب پارٹی کی قیادت کون کرے گا ؟
جہان پاکستان کے سینئیر تجزیہ کار اظہار اختر کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی پارٹی قیادت حاصل کرنے کا دیرینہ خواب پور ہو گیا ہے اور ان کا بظاہر راستہ صاف ہو گیا ہے ۔ تاہم انہیں تحریک انصاف کے ورکرز کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی عرصہ دراز سے تحریک انصاف کی قیادت سنبھالنے کے خواہش مند تھے ایسے میں جب چوہدری پرویز الہی نے تحریک انصاف میں بطور صدر شمولیت اختیار کی تو انکی امیدیں دم توڑنے لگیں ۔
شاہ محمود قریشی نے 9مئی کے واقعات کے بعد حالات کی کشیدگی کے دوران عمران خان کو مشورہ بھی دیا تھا کہ آپ عارضی طور پر تحریک انصاف کی سربراہی سے الگ ہو جائیں اور حالات ٹھیک ہونے پر دوبارہ چیئر مین شپ سنبھال لیجے گا لیکن عمران خان نے انکی بات نہیں مانی تھی ۔ اب جب عمران خان گرفتار ہو چکے اور تین سال سزا کے ساتھ پانچ سال کے لیے نا اہل ہو گئے ہیں ایسے میں وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی ہی قیادت سنبھالیں گے لیکن انہیں پی ٹی آئی ورکرز کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ تحریک انصاف کے ورکرز صرف عمران خان کی وجہ سے جماعت میں شامل تھے ۔ انکی جگہ کسی کو بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہوں گے ۔