
جماعت اسلامی کے رہنما و سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل 2023 کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسملبی سے پیمرا بل 2023 پاس کر دیا گیا اور وہ سینیٹ بھیج دیا گیا۔قومی اسمبلی نے قانون سازی کو مذاق بنالیا ہے،یہ ترمیمی بل آزادی اظہارِ رائے کو دبانے، اختلافی آواز کا گلہ گھونٹنے، میڈیا کی آزادی اور بشری حقوق کے خلاف ایک اور حکومتی اقدام ہے۔ قانون کے نام پر لاقانونیت ہے۔
قومی اسمبلی سے پاس شدہ پیمرا ترمیمی بل 2023 سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے پیمرا حکومتِ وقت کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بن جائے گا۔ پیمرا کی غیر جانبداری، خود مختار حیثیت ختم ہو کر رہ جائےگی۔ اس ترمیمی بل سے پیمرا مخالف صحافیوں ، اخبارات ، ٹی وی چینلز کے خلاف حکومت کے ہاتھ میں ایک ہتھیار بن جائے گا۔
پاکستان کامیڈیا، صحافی اور سیاسی سماجی تنظیمیں حکومت کی اس میڈیا دشمن قانون سازی کو روکنے کے لیے آگے بڑھیں۔ حکومت جاتے جاتے قانون کے نام پر لاقانونیت کر رہی ہے،جمہوریت کاگلا گھونٹ رہے ہیں،اور ایک گھٹن زدہ ماحول کے لیے راستہ ہموار کر رہی ہے۔
ایک ٹویٹر صارف علی رضا نے سینیٹر مشتاق کی ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا ” جناب جن کی آزادی سلب کی جارہی ہے انکو تو اس قانون سے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے وہ تو چاہ رہے ہیں بیشک ہمارے خلاف دو چار اور لائنیں ڈال دیں اس بل میں ۔۔۔
پتہ ہے کیوں؟؟؟
کیونکہ ہر آزاد صحافی نگران بننے والی حکومت میں عہدہ لینے کے لیے صبح سے شام لائن میں لگے ہوتے ہیں ”
ایک اور موصوف کا کہنا ہے کہ "سینیٹر صاحب عوام کے منتخب نمائندے کیا دباؤ کا شکار ہیں؟
پارلیمنٹ کو ربر سٹیمپ بنا کر رکھ دیا، بطور شہری اور ووٹر ایسی پارلمینٹ اور نظام پر یقین نہیں رہا”