سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹوکی مدھوبالا سے محبت جسے ٹھکرا دیا گیا

جی ہاں بھارتی فلم انڈسٹری کی سحر انگیز ہیروئین مدھوبالا اور پاکستان کے کرشماتی سیاسی رہنما ذوالفقارعلی بھٹو۔ قارئین یہ دلچسپ کہانی سننے کے لائق ہے۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ مدھوبالا ایک خوبصورت اداکارہ تھیں۔ خوبصورت لوگوں کی دنیا میں بھی وہ مختلف نظر آتی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ اُن کی شائع شدہ کسی بھی تصویر نے اُن کی حقیقی اور اصل خوبصورتی کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ یعنی وہ حقیقت میں جتنی خوبصورت تھیں تصویر میں شاید اتنی خوبصورت نہیں نظر آتی تھیں۔
ایک خوبصورت ترین چہرہ ہو اور اسکے عاشق نہ ہوں یہ تو ہو نہیں سکتا۔ مدھو بالا کے بھی لاکھوں چاہنے والے تھے۔ لیکن انکے قریب رہنے والے خوبرو اور وجیہہ مردوں کی انکے ساتھ محبت کی کہانیاں الجھی ہی رہیں۔ دلیپ کمار کو وہ چاہتی تھیں اور دلیپ بھی انکی محبت میں گرفتار تھے لیکن کیا ڈور الجھی کہ مدھوبالا کی موت پر ہی گرہیں کھلیں۔ ان کے چاہنے والوں میں ایک چونکا دینے والا نام ذوالفقار علی بھٹو کا بھی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان کے بھٹو خاندان کے پاس ممبئی کے علاقے ورلی میں ساحل سمندر کے قریب ایک پُرتعیش کوٹھی ہوا کرتی تھی۔ سنہ 1954 سے 1958 کے درمیان پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اکثر اس کوٹھی میں رہنے آتے تھے جبکہ اُن کا پورا خاندان پاکستان میں مقیم تھا۔
یہ وہی دور ہے جب ممبئی میں فلم ’مغل اعظم‘ کی شوٹنگ چل رہی تھی۔ معروف بھارتی میوزک کمپوزر نوشاد یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’اس فلم کا گانا ’موہے پنگھٹ پہ نند لال چھوڑ گیا رے‘ شوٹ ہو رہا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو کو یہ گانا اور مدھوبالا اس قدر پسند تھیں کہ وہ اس گانے کی شوٹنگ دیکھنے روزانہ سیٹ پر آتے تھے۔ وہ مدھوبالا سے شادی کے لیے بہت سنجیدہ تھے اور ایک بار انھوں نے دوپہر کے کھانے کے دوران مدھوبالا کے سامنے اپنا یہ ارادہ ظاہربھی کیا۔ مگر جواب میں انھیں مدھوبالا کا انکار ملا۔اس وقت کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر اور بعد ازاں وزیر اعظم بن جائیں گے۔ آج چھے دہائیاں گزرنے کے بعد جب مدھوبالا کے فینز اور ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی و ذاتی مداح جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگر یہ جوڑی ایک ہوجاتی تو کیا منظر ہوتا۔۔۔ تو صرف تاسف بھری آہ ہی رہ جاتی ہے۔