جب وزیر اعظم عمران خان کے سامنے راز کھلنے پر جنرل باجوہ مزاحیہ صورتحال کا شکار ہوئے

عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتاہے کہ اس ملک میں اقتدار عسکری راہداریوں کے پاس ہے اور سیاستدان صرف کٹھ پتلیاں ہیں۔ لیکن بسا اوقات کمزور سمجھے جانے والے سیاستدان اپنی صاف گوئی اور حس مزاح سے طاقتوروں کو بھی پیچھے ہونے پر مجبور کرتے ہیں۔ اینکر پرسن اور صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں ایک ایسی مزاحیہ صورتحال کا نقشہ کھینچا ہے جس نے سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے کئی نئے انکشافات کئے ہیں۔
حامد میر کہتے ہیں کہ جب وزیر اعظم عمران خان ایک بار نوشکی آئے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ساتھ تھے۔ باپ پارٹی کے کئی سینیٹر اور ارکان اسمبلی نوشکی میں وزیر اعظم کے استقبال کے لئے موجود تھے۔ یہاں وزیر اعظم نے باپ والوں سے کہا کہ اپنی پارٹی کو تحریک انصاف میں ضم کر دو۔
باپ والوں نے جنرل باجوہ کی طرف دیکھا تو انہوں نے ہاتھ میں پکڑی چھڑی گھماتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھنا شروع کردیا۔ عمران خان کو بھی سمجھ نہ آئی۔ وزیر اعظم نے ذرا سخت لہجے میں باپ والوں سے کہا کہ آئندہ حکومت بھی میری ہوگی لہٰذا میری پارٹی میں شامل ہو جائو۔ اس موقع پر سینیٹر کُہدا بابر نے دونوں ہاتھ باندھ کر وزیر اعظم سے عرض کیا کہ جناب آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارا مائی باپ کون ہے؟ وزیر اعظم نے انجان بنتے ہوئے کہا کہ کون ہے تمہارا مائی باپ؟ سینیٹر کُہدا بابر نے آرمی چیف کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ ہمارا مائی باپ ہے، یہ جیسا کہے گا ہم ویسا کریں گے۔ جنرل باجوہ نے فوری طور پر ایک وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیر اعظم کو سمجھ آگئی کہ باپ کا باپ ابھی راضی نہیں۔ اس قصے کا پتہ چلنے پر میں نےکُہدا بابر کے ساتھ خوب ہنسی مذاق کیا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر مجھے خاموش کراد یا کہ کم از کم ہمارے ظاہر و باطن میں کوئی فرق تو نہیں ہے