تازہ ترینخبریں

حضرت حسن و حسین علیہم السلام کے مناقب و فضائل ، صحیح احادیث کی روشنی میں

 

 

ویسے تو سیدنا امام حسین اور امام حسن کے بے شمارو لاتعداد فضائل و مناقب ہیں لیکن ان میں سے چند ہمارے ناظرین کی پیش خدمت ہیں ۔

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341

:حدیث نمبر 118
سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
15. بَابُ : فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

حدثنا محمد بن موسى الواسطي ، حدثنا المعلى بن عبد الرحمن ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” الحسن والحسين سيدا شباب اهل الجنة وابوهما خير منهما”.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں، اور ان کے والد ان سے بہتر ہیں“۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8434، ومصباح الزجاجة: 50) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں معلی بن عبدالرحمن ضعیف اور ذاھب الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ ترمذی اور نسائی نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 797)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 143
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن داود بن ابي عوف ابي الحجاف وكان مرضيا، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” من احب الحسن والحسين فقد احبني، ومن ابغضهما فقد ابغضني”.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے حسن و حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے ان دونوں سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی“ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13396، ومصباح الزجاجة: 54)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288، 440، 531) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محبت ان حضرات کی یہی ہے کہ ان کے احترام کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلا جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ((من أحبھما فقد أحبني ومن أبغضھما فقد أبغضني)) جس شخص نے ان (حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے محبت کی تو یقیناً اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض کیا تو یقیناً اس نے مجھ سے بغض کیا۔ (مسند احمد ۴۴۰/۲ ح ۹۶۷۳ و فضائل الصحابۃ لاحمد: ۱۳۷۶ و سندہ حسن ،و صححہ الحاکم ۱۶۶/۳ ح ۴۷۷۷ ووافقہ الذہبی/ عبدالرحمٰن بن مسعود الیشکری و ثقہ ابن حبان ۱۰۶/۵ والحاکم والذہبی وقال الہیثمی فی مجمع الزوائد ۲۴۰/۵ :”وھو ثقۃ” فحدیثہ لا ینزل عن درجۃ الحسن)

اس روایت کو دوسری جگہ حافظ ذہبی نے قوی قرار دیا ہے ۔ (دیکھئے تاریخ الاسلام ۹۵/۵ وقال : “وفی المسند یاسناد قوي“)

صحیح بخاری میں امام حسن رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے مروی : کان النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم یا خُذ بیدی فیُقعدنی علی فخِذِہٖ ویقعد الحسین علٰی فخِذِہ الاُخرٰی ویَضُمُّناَ ثم یقول رب انی ارحمھما فار حمھما ۔ (الصحیح البخاری باب وضع الصبی فی الحجر مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۸۸۸،چشتی)

نبی کریم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر ایک ران پر مجھے بٹھا لیتے اور دوسری ران پر امام حسین کو ، اور ہمیں لپٹا لیتے پھر دعا فرماتے : الہٰی ! میں ان پر رحم کرتا ہوں تو ان پر رحم فرما ۔

جامع ترمذی میں انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے حدیث ہے : سُئِلَ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ای اھل بیتک احبّ الیک قال الحسن والحسین وکان یقول لفاطمۃ ادعی لی ابنی فیشمھما ویضمھما ۔ (جامع ترمذی مناقب الحسن والحسین مطبوعہ نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ص ۴۰ ۔ ۵۳۹،چشتی)

سید عالم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے پوچھا گیا حضور کو اپنے اہل بیت میں زیادہ پیارا کون ہے؟ فرمایا : حسن اور حسین ۔ اور حضور دونوں صاحبزادوں کو حضرت زہرا رضی اللہ عنہا سے بلوا کر سینے سے لگالیتے اور ان کی خوشبوُ سُونگھتے ، صلی ﷲ تعالٰی علیہ و علیہم و بارک وسلم ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button