
کتاب : صحیح البخاری مکتبہ شاملہ
كِتَابُ الرِّقَاقِ
بَابٌ لاَ عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الآخِرَةِ
6414 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ المِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الخَنْدَقِ، وَهُوَ يَحْفِرُ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ، وَيَمُرُّ بِنَا، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالمُهَاجِرَهْ» تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُq
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے
ترجمہ : ہم سے احمدبن مقدام نے بیان کیا ، کہاہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، کہاہم سے ابو حازم نے بیان کیا، ان سے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ خندق کے موقع پر موجو د تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودتے جاتے تھے اور ہم مٹی کو اٹھاتے جاتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب سے گزر تے ہوئے فرماتے ” اے اللہ ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے، پس تو انصار ومہاجرین کی مغفرت کر۔ “ اس روایت کی متابعت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔