تازہ ترینخبریںپاکستان سے

تاجر برادری اور اسکول مالکان نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا

وفاقی بجٹ کے اعداد و شمار پیش کیے جانے کے فوری بعد تاجر برادری اور شعبہ تعلیم کے عہدیدران نے اسے مسترد کردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ بجٹ مایوس کن اور ناکافی ہے اس میں انڈسٹری اور تعلیمی شعبے کو ریلیف نہیں دیا گیا۔

اس حوالے سے صدر چیمبر آف کامرس گوجرانوالہ شیخ محمد فیصل نے کہا ہے کہ ہمیں امید تھی کہ حکومت بجٹ میں انڈسٹری کو ریلیف دے گی لیکن تاجر برادری کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

شیخ فیصل نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جاسکتی ہیں لیکن مزدوروں کی نہیں، انڈسٹری چلے گی تو مزدور کے گھر کا چولہا بھی جلے گا۔

اس کے علاوہ سینئر نائب صدر کوئٹہ چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ بجٹ کوعوام دوست کہنا غلط ہوگا، تنخواہ میں اضافہ تو کیا لیکن مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں بلوچستان کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے، تاہم زراعت کی ترقی کے لیے کیے گئے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، 9200ارب روپے کےٹیکس عوام اور تاجرسے وصول کیے جائیں گے، 9200ارب کےٹیکسوں کا بوجھ تاجربرادری پر ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں اپنے اخراجات میں کوئی کمی نہیں کی، اگر تمام حکومتی و سرکاری اخراجات ختم کئے جاتے تو پھر ہر گھر کو روٹی ملتی۔

اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری ایئرکنڈیشن بند کرنے کا اعلان کیا جاتا تو ہرگھر کا پنکھا چلتا رہتا، حکومت نے یہ بجٹ بغیر اپوزیشن پیش کیا لیکن اس وقت اصل اپوزیشن تو عوام ہیں۔

دوسری جانب آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی تعلیمی بجٹ 24۔ 2023 مایوس کن اور ناکافی ہے لہٰذا اسے مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت 25ملین سے زائد آؤٹ آف اسکولز بچوں کیلیے مزید2 لاکھ نئے اسکولز اور 2.5ملین اساتذہ بھرتی کرنے کیلیے بجٹ فنڈز مختص کرے۔

کاشف مرزا نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں تعلیمی ایمرجنسی ڈیکلیئر کرتے ہوئے سرمایہ کاری کرنے کیلیے ایمنسٹی اسکیم اور ٹیکس چھوٹ کا اعلان کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کم لاگت اور ایفورڈ ایبل پرائیویٹ سکولز اور اساتذہ کیلیے نئے تعلیمی اداروں کے قیام اور تعلیمی سرمایہ کاری کرنے والوں کیلیے بجٹ میں بلاسود قرضے و امدادی پیکجز دیے جائیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا ہے کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کیلئے 65 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، ایچ ای سی کے ترقیاتی اخراجات کیلئے 70 ارب روپے کی تجویز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈومنٹ فنڈ کیلئے بجٹ میں 5ارب روپے رکھےجا رہے ہیں، پاکستان انڈومنٹ فنڈ طلبہ کو میرٹ پر وظائف فراہم کرے گا۔ مستحق طلبہ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کیلئے10ارب روپے مختص کیے گئے، اس کے علاوہ اسکول کالج میں کھیلوں کے فروغ کیلئے5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button