تازہ ترینخبریںسیاسیات

استحکام پاکستان پارٹی صحافیوں کے سوالات کا کوئی مستحکم جواب نہ دے سکی

استحکامِ پاکستان کی تقریب کے بعد تحریکِ انصاف کے سابق رہنماؤں کو رپوٹر نے آڑے ہاتھوں لے لیا ، چپ سادھ کر راہِ فرار اختیار کی ۔

بروز جمعرات جہانگیر ترین نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نئی سیاسی جماعت ’استحکام پاکستان پارٹی کا باضابطہ اعلان کیا ۔ جہاں تحریکِ انصاف کے کئی سابقہ رہنماؤں نے شرکت کی ۔

تقریب کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کے صحافی نے تحریک انصاف کے سینئیر رہنماؤں کو گھیرے میں ہوتے ہوۓ تنقیدی سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔ سینئر سیاستدان کسی ایک سوال کا بھی جواب نہ دے سکے ۔

صحافی نے تحریک انصاف کے سابق رہنما علی زیدی سے سوال کرتے ہوۓ پوچھا کہ آپ تو دعویٰ کرتے تھے کہ ماتھے پر گولی مار دو لیکن تحریک انصاف نہیں چھوڑو گا ۔ سوال کا جواب دیتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا تو گولی مار دو ۔ صحافی نے پھر سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا علیم خان کے کھانے کا ٹیسٹ بہت اچھا تھا جو آپ کو وہاں نہیں مل رہا تھا تو آپ نے یہاں سیاست کرنے کا فیصلہ کر لیا ؟ علی زیدی نے مختصراً جواب دیتے ہوۓ کہا ” ہاں ”

صحافی نے مزید سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ آپ کا تو کہنا تھا کہ اگر عمران خان بھی پارٹی سے نکال دے تو پارٹی نہیں چھوڑوں گا کیونکہ تحریک انصاف میری پارٹی ہے ؟
علی زیدی کی سوال سنتے ہی بتی گل ہو گئی اور سوال کا جواب نہ دیا ۔

لگتے ہاتھ تحریک انصاف کے سابقہ رہنما فواد چوہدری بھی صحافی کے ہتھے چڑھ گئے.
صحافی نے فواد چوہدری سے سوال کرتے ہوئے پوچھا آپ تو سیاست سے بریک لے رہے تھے تو اتنی جلدی یو ٹرن کیسے لےلیا ؟ فواد چوہدری نے "نو کمنٹس کہتے ہوۓ وہاں سے علی زیدی کی طرح راہ فرار اختیار کی ۔

صحافی نے تحریکِ انصاف کے سابق رہنماؤں عامر محمود کیانی سے بھی سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے تو سیاست کو خیر آباد کہا تھا تو اب یہ پارٹی کیوں جوائن کی ؟ عامر کیانی کا کہنا تھا میں مسلم لیگ یا پیپلز پارٹی میں نہیں بلکہ اپنی پارٹی میں ہوں ۔
صحافی نے مزید سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا میں اس کو نئی پی ٹی آئی سمجھوں ؟
عام کیانی نے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور وہاں سے چپ سادھ کر راہِ فرار اختیار کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button