Editorial

وزیراعظم شہباز شریف کا دورۂ ترکیہ

پاکستان اپنے قیام سے ہی تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس کے لیے اس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان سب کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ موجودہ حکومت دُنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں نظر آتی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی کاوشیں سب کے سامنے ہیں۔ پچھلے چند مہینوں کے دوران بعض ممالک کے ساتھ تجارت اور دیگر سلسلوں میں معاہدات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔ جیسے بارٹر ٹریڈ معاہدے کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا اور سراہا جارہا ہے۔ گزشتہ روز ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنی اگلی مدت کے لیے عہدے کا حلف اُٹھایا۔ اس تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ پاکستان کے سربراہ حکومت کی وہاں کئی اہم ممالک کے رہنمائوں سے خوش گوار ماحول میں ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے ترکیہ کے سابق نائب وزیراعظم اور ایم ایچ پی پارٹی کے چیئرمین دیولت مہچیلی سے ملاقات کی، انہوں نے صدر اردگان کے ساتھ انتخابات میں بھرپور کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ وزیراعظم سے جمہوریہ کوسوو کی صدر وجوسہ عثمانی سادیرو نے بھی ملاقات کی ہے، دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی ایران کے اول نائب صدر محمد مخبر سے ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے بلوچستان اور سیستان سرحد مارکیٹ کے قیام اور ایرانی صدر سے حالیہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بارٹر ٹریڈ خوش آئند پیش رفت ہے، سرحدی مارکیٹ سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف کی بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں خطے میں روابط کے فروغ اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دریں اثنا شہباز شریف ترکیہ کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم اپنا دو روزہ سرکاری دورہ ترکیہ مکمل کرکے انقرہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پاکستان کیلئے روانہ ہوئے۔ انقرہ ایئرپورٹ پر روانگی کے وقت وزیر اعظم کو ترکیہ کی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام، ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید اور سفارتی عملے نے رخصت کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم سے دورۂ ترکیہ کے دوران سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہوں نے ملاقات کی اور پاکستان میں تعمیراتی شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے سمیت دیگر شعبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا، جس کا وزیراعظم نے خیرمقدم کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دورۂ ترکیہ کے پہلے روز وزیراعظم سے چیئرمین پاک یاترم کے صدر ڈیک نیل اولپاک نے ملاقات کی اور پاکستان میں قابل تجدید توانائی اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، شہباز شریف سے چیئرمین دولسار انجینئرنگ عرفان آکر نے بھی ملاقات کی، انہوں نے بھی پاکستان میں توانائی اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، انادولو گروپ کے وفد کی بھی میاں شہباز سے ملاقات رہی۔ ترکیہ کی معروف کمپنی لیماک ہولڈنگز کی چیئرپرسن، ایبرو اوزدمیر نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی، سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو کی گئی۔ یہ ملاقاتیں انتہائی اہم نوعیت کی ہیں۔ اس میں بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کا موقع میسر آیا، اُنہیں حکومتی تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی، اس حوالے سے اُن کا اعتماد بڑھایا گیا، ملک عزیز کو اس کی ضرورت بھی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری پاکستان آنے سے ملکی معیشت پر دوررس اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ بیرونی سرمایہ کاری بڑھنے سے روزگار کے موقع پیدا ہوں گے۔ معیشت کا پہیہ چلانے میں مدد ملے گی، ترقی کی راہ ہموار ہونے کے ساتھ خوش حالی کی شاہراہ پر گامزن ہونے کی سبیل ہوسکے گی۔ ضروری ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ ان کے دلوں میں پائے جانے والے اندیشوں اور خدشوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اُن کے سرمائے کے تحفظ کے لیے حکومت ہر طرح کا تعاون دے۔ ترکیہ کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا یہ دورہ ترکیہ ہر لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ اس کے ساتھ ہی دُنیا کے اہم ممالک کے سربراہان سے ملاقات بھی خاص اہمیت کی حامل قرار پاتی ہے۔ اس سے ان ملکوں کی پاکستان کے ساتھ تجارت اور دیگر معاملات کی راہ ہموار ہوگی۔ دو طرفہ تعاون کی راہ نکلے گی۔ باہمی تجارت سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوسکیں گے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت ہر لحاظ سے خوش آئند قرار پاتی ہے۔ دوسری جانب موجودہ حکومت کو معیشت کی بحالی، بہتری اور استحکام کو اپنی کوششوں کو یہیں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ان میں مزید تیزی اور بہتری لانی چاہیے تاکہ ان سے دوررس ثمرات ملک و قوم پر مرتب ہوسکیں۔ معیشت پر چھائے اندیشوں کے بادل چھٹ سکیں۔ ملکی معیشت مثبت رُخ اختیار کرسکے۔ عوام کی حالت زار بہتر ہوسکے۔ حکومت کو قرضوں پر انحصار کے بجائے وسائل کو بروئے کار لانے کی جانب بھی توجہ دینی چاہیے۔ موجودہ حکومت اس حوالے سے بہت سے مثبت فیصلے بھی کرچکی ہے۔ ترقی اور خوش حالی کی منازل زیادہ دُور نہیں ہیں۔
شمالی وزیرستان میں 2دہشت گرد ہلاک، 2جوان شہید
پاکستان 15سال تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ سانحۂ اے پی ایس کے بعد دہشت گردوں کی کمر توڑنے کا فیصلہ کیا گیا اور پھر آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردُالفساد کے ذریعے کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا گیا، کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے یہاں سے بھاگ جانے میں بہتری سمجھی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ اس کا سہرا بلاشبہ پاک افواج کے سر بندھتا تھا، جنہوں نے تن تنہا بغیر کسی بیرونی مدد کے دہشت گردی کے عفریت کو ناصرف قابو کیا بلکہ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ ملک میں 7 ؍8سال تک امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ اس کے بعد اب پچھلے کچھ مہینوں سے پھر سے دہشت گردی کا ہیولا سر اُٹھاتا نظر آتا ہے۔ دہشت گرد عناصر کے پی کے اور بلوچستان صوبوں میں شرپسندی کی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ آئے روز وہاں بدامنی سے متعلق خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ پاک افواج کو اس مسئلے کا ادراک ہے اور وہ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے آپریشنز میں مصروف عمل ہیں۔ اسی سلسلے میں گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں ایک کارروائی کی گئی جس میں دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دو شرپسند زخمی ہوئے جب کہ پاک فوج کے دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔اخباری اطلاع کے مطابق شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں 2دہشت گرد ہلاک جب کہ دو زخمی ہوگئے، فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 2جوان شہید ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ہمارے فوجیوں نے موثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کا سراغ لگا کر دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا جب کہ دیگر دو دہشت گرد زخمی ہوگئے۔ ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا ہے، تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران نائیک ظہیر عباس ( عمر 38سال، ساکن ضلع خوشاب) اور لانس نائیک معراج الدین ( عمر 23سال، ساکن ڈیرہ اسماعیل خان) نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگالیا۔ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، تاکہ علاقے میں پائے جانے والے دیگر دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ شہید جوان پر ملک و قوم کو ناز ہے۔ اُنہوں نے مادر وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ پاک افواج قوم کا فخر اور ملکی سلامتی کا ضامن ادارہ ہیں۔ قوم ان کا دل سے عزت و احترام کرتی ہے کہ یہ وطن کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو بھرپور طور پر ناکام بناتی ہیں۔ وطن عزیز کے خلاف کتنی ہی ریشہ دوانیوں پر ہماری افواج دشمنوں کے دانت کھٹے کر چکی ہیں۔ پاک افواج کم وسائل کے باوجود اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں دے رہی ہیں۔ قوم ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ ان شاء اللہ وہ ملک کو پھر سے امن و امان کا گہوارہ بناکر دہشت گردوں سے پاک کرکے رہیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button