Column

نوازشریف کی واپسی اور الیکشن۔۔۔؟

تحریر : غلام مصطفیٰ

عمران خان کی حکومت کے دوران مہنگائی عروج پر تھی جس کی وجہ سے عوام مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان تھے اور سوچ رہے تھے کہ نہ جانے یہ مہنگائی کہاں جاکر رکے گی یا پھر رکے کی بھی یا نہیں؟ اُس وقت ہر شخص مہنگائی کو اپنا سب سے بڑا مسئلہ سمجھ رہا تھا، ایسے میں پی ڈی ایم کی جماعتوں نے موقع غنیمت جانا اور عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لے آئے۔ جب عمران خان کی حکومت ختم کی گئی اور پی ڈی ایم اقتدار میں آئی تو انہیں سارے حالات کا یقینی طور پر ادراک تھا تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ضروری تھا اور اب بھی ہے۔ حالانکہ انہوں نے اقتدار کو حاصل کرنے کیلئے ساری حدیں پار کر لیں اور اب انہیں اقتدار میں آئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک مہنگائی میں کمی تو درکنار اس میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، ڈالر کی قیمت تاریخی عروج پر ہے۔ ملک میں انڈسٹری بند ہورہی ہے، ٹیکسٹائل کی صنعت جو ملک میں روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے وہ بھی بند ہو رہاہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں تاریخی کمی کے باعث ملک ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکاہے جبکہ سیاسی، سماجی اور معاشی عدم استحکام کم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔ نیب کو غیر فعال بنا دیا گیا ہے، موجودہ سیٹ اپ نے اپنے سارے کیس معاف کروالئے ہیں۔ مہنگائی سے پریشان عوام کو عمران خان نے اپنے اقتدار کے آخری مہینوں میں ریلیف دینے کی کوشش کی تو پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اس پر بھی اعتراض کیا کہ آپ عوام کو ریلیف دیکر قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟۔ نوازشریف کی مبینہ وطن واپسی کے بارے میں’’ مبینہ،، کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ ابھی تک ان کی واپسی کنفرم نہیں ہے، یہ آئندہ حالات پر منحصر ہے، اگر حالات نوازشریف کی واپسی کیلئے سازگار ہوئے تو وہ واپس آسکتے ہیں۔ مسلم لیگ ( ن) کے ذرائع کے مطابق نوازشریف انتخابات سے قبل ملک واپسی کیلئے تیار ہیں۔ نوازشریف کو وطن واپسی پر بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس میں مسلم لیگ ( ن) کی گرتی ہوئی ساکھ کو مضبوط کرنا بھی شامل ہے۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ( ن) نوازشریف کے بغیر بہت کمزور ہے، نوازشریف کی غیر موجودگی میں تنظیمی طور پر مسلم لیگ ( ن) کمزور ہوچکی ہے۔ خاص طور پر پنجاب میں نظریاتی مسلم لیگیوں کو جس طرح سے نظر انداز کیا گیا اس سے پارٹی کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوا۔ نامساعد اور کٹھن حالات میں مسلم لیگ ( ن) کا ساتھ دینے والے مخلص ساتھیوں کو نظر انداز کیا گیا جس سے پنجاب میں مسلم لیگ ( ن) کی پوزیشن کمزور ہوئی اور پارٹی سے وفادار ساتھیوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ وطن واپسی پر نوازشریف کو سب سے پہلی انہی مسائل سے نمٹنا ہوگا اور پارٹی کو پورے پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب میں مضبوط کرنا ہے۔ ورنہ جس طرح موجودہ حکومت کام کر رہی ہے اگر یہ اسی طرح چلتا رہا تو مسلم لیگ ( ن ) کیلئے آئندہ الیکشن جیتنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ یوں سمجھ لیں کہ مسلم لیگ ( ن) کا مستقبل نوازشریف کی وطن واپسی سے جڑا ہوا ہے۔ اگر وہ عام انتخابات سے قبل وطن واپس نہیں آئے تو ان کی پارٹی کو بہت نقصان ہوگا جس کا خمیازہ انہیں برسوں تک بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ نوازشریف کی وطن واپسی کے بارے میں ابھی کوئی بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی ہے، یہ ان کا اور ان کی پارٹی کا فیصلہ ہے، نوازشریف کی مشروط وطن واپسی ہوگی یا غیر مشروط یہ بھی ابھی تک معلوم نہیں
ہے، لیکن آئندہ عام انتخابات سے قبل ان کی واپسی مسلم لیگ ( ن) کے مستقبل کیلئے ضروری ہے۔ پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ سیٹ اپ بھی اپنی بدانتظامی اور تمام شعبوں میں نااہلیوں کا بوجھ اگلی حکومت کی طرف منتقل کرنے کی کوشش کر رہاہے، موجودہ سیٹ اپ نے جس مقصد کیلئے اقتدار حاصل کیا تھا وہ اپنے اوپر قائم میگا کرپشن، ہر قسم کی بدعنوانیوں کے کیس ختم کرانا تھا، جس میں وہ کامیاب ہوگئے ہیں، موجودہ سیٹ اپ نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل عوام سے وعدہ کیا تھا وہ اقتدار میں آکر ملک سے بے روزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ کر دیں گے لیکن انہیں اقتدار میں آئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکاہے مہنگائی اور بے روزگاری میں پہلے سے زیادہ خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ نوجوان کسی بھی ملک کا مستقبل ہوتے ہیں ، موجودہ حالات نے ہماری نوجوان نسل کو بھی مایوس کر دیا ہے اور وہ بیرونی ممالک جانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں بلکہ ایک اطلاع کے مطابق اب تک 5لاکھ سے زائد نوجوان بیرونی ملک جاچکے ہیں، ابھی حال ہی میں عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا گیا اور قومی و فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، جس کی جتنے بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، فوجی و قومی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کیلئے حکومت کو آئندہ بجٹ میں عوام کو بڑا ریلیف دینا ہوگا تب ہی عوام میں پھیلی مایوسی کم ہوسکتی ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ ملک اور قوم کی بڑی بدقسمتی ہوگی اور ملک کے نوجوانوں میں پھیلی مایوسی میں مزید اضافہ ہوگا۔ جسے جلد از جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی ملک کے شہداء کی قربانیاں اس ملک و قوم کی حیات ہوتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button