ColumnImtiaz Aasi

نظام انصاف کو لاحق خطرات

امتیاز عاصی

اسلام کے نام پر قائم ہونے والی مملکت کے نظام انصاف کو جو خطرات درپیش ہیں پہلے کبھی نہیں تھے۔14سو سال قبل نبی آخرالزمانؐ نے فرمایا تھا جن قوموں میں انصاف ختم ہو جائے وہ قومیں صفحہ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہیں۔ ہمارے اسلاف نے انصاف کی جو درخشاں مثالیں قائم کیں ہم ان پر عمل پیرا ہوتے تو آج ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔ خلفیہ اول سیدنا عمر فاروقؓ ! نے اپنے بیٹے کو درے لگوائے تو اس کی موت واقع ہوگئی جناب فاروق اعظمؓ ! نے حکم دیا بقیہ کوڑے اس کے مردہ جسم پر مارئے جائیں سبحان اللہ۔ اب تو اربوں کی کرپشن کر لیں فرد جرم کی نوبت آنے نہیں دی جاتی۔ ہماری تباہی میں کون سی کسر باقی ہے معاشی طور پر ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں کوئی ملک ہمیں قرضہ دینے کو تیار نہیں آئی ایف ایم قرضہ دینے سے لیت و لعل کر رہا ہے۔ قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، جسے چاہیں بغیر وارنٹ گرفتار کرکے جیلوں میں بھیج دیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانت کے باوجود جیلوں سے باہر نکلیں تو نئے کیسوں میں گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے۔ ملک کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے ایسی صورتحال تو مارشل لاء دور میں دیکھنے میں نہیں آئی جس طرح کے حالات سے ہمارا ملک آج کل دوچار ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب محمد امیر بھٹی کی طرف سے وکلا سے نظام انصاف کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا نظام انصاف کی بے توقیری سے معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں۔ نظام انصاف کی بے توقیری میں کون سی کسر باقی ہے۔ سیاستدانوں پر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ پہلے تو ملک میں نظریات کی سیاست ہوا کرتی تھی اب مفادات کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے لوٹ مار کا بازار گرم ہے، کسی کی عزت محفوظ نہیں، چادر اور چار دیواری کا تقدس ختم ہو چکا ہے مائیں اور بہنیں محفوظ نہیں ہیں۔ سانحہ نو مئی کی آڑ میں پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ تحریک انصاف کے جن لوگوں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے وہ جیلوں میں بند پی ٹی آئی رہنمائوں سی ملاقاتیں کرکے تحریک انصاف چھوڑنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو چیف جسٹس صاحب سے اپیل کرنا پڑ ی ہے۔ سوشل میڈیا پر شیخ رشید کو اشک بار آنکھوں سے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، وہ بار بار اپنی زندگی کو لاحق خطرات کی دہائی دے رہے ہیں۔ صحافیوں کو اٹھایا جا رہا ہے، حکومت کے خلاف تنقید کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جا رہا ہے۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت انہیں پیش کرنے سے لیت و لعل کر رہی ہے۔ عوام نے کبھی ایسا وقت نہیں دیکھا ہوگا جب کسی چیف جسٹس نے وکلا برادری سے نظام انصاف کو بچانے کی اپیل کی ہو۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب نے بھی محسوس کر لیا ہے موجودہ حکومت کے دور میں عدالتی احکامات کی پروا کئے بغیر من مانے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حقیقت انکار ممکن نہیں عدلیہ میں بھی بعض حضرات سیاسی جماعتوں سے وابستگی رکھنی کی وجہ سے نظام انصاف میں رکاوٹ ہیں لہذا اس تاثر کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کو تحریک انصاف سے جو خطرات ہیں کسی اور جماعت سے نہیں اسی لئے انتخابات کے انعقاد کو پس پشت ڈال کر نئے محاذ کھولے جا رہے ہیں حالانکہ حکومت کسی جماعت کی ہو قانون اور انصاف کو برتری حاصل ہونی چاہیے سیاست دانوں نے آئین اور قانون کو گھر کی لونڈی سمجھ لیا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے تیرہ جماعتیں ایک طرف ہیں اور تحریک انصاف ان کے مقابلے میں تنہا کھڑی ہے اس کے باوجود حکومت غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔ عجیب تماشا ہے ایک طرف پی ٹی آئی ورکرز پر جیلوں میں ملاقات پر پابندی ہے، دوسری طرف پی ٹی آئی سے بغاوت کرنے والوں کو جیل میں بند تحریک انصاف کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کرائی جا رہی ہیں، جو حکومت کے دوہرے معیار کا عکاس ہے۔ نو مئی کو جو سانحہ پیش آیا ہے ملکی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے، ملکی اداروں کو سانحہ کی باریک بینی سے تحقیق کرنی چاہیے، آخر وہ کون سے عوامل تھے، جو حساس مقامات کو نشانہ بنائے کے موجب بنے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سانحہ نو مئی سے گومگو کا شکار ہیں، ایک طرف سو سے زیادہ کیسوں کا بوجھ، دوسری طرف سانحہ کے بعد پیش آنے والے حالات سے عمران خان کا تذبذب کا شکار ہونا قدرتی امر ہے۔ قابل توجہ پہلو یہ ہے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب اور کے پی کے میں جو ردعمل آیا پنجاب پولیس نے گھریلو خواتین کی گرفتاری کے لئے ہر حربے استعمال کئے اس کے برعکس کے پی کے پولیس نے کسی خاتون کو نہ گرفتار کیا اور چار اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ دراصل ملک اس وقت لاقانونیت کا شکار ہے۔ پولیس جب چاہیے بغیر وارنٹ کے گھر کی چار دیواری میں داخل ہو کر گرفتار کر لیتی ہے۔ پنجاب پولیس کے اس طرز عمل سے صوبے کے عوام اضطراب کا شکار ہیں۔ درحقیقت حکومت تحریک انصاف کو کچلنے کے لئے حربے بروئے کار لا رہی ہے، حکومت کی ساکھ مہنگائی پہلے ہی بہت خراب تھی پولیس کے طرز عمل سے مزید خراب ہو گئی ہے، جبکہ اس کے برعکس عوام کی نظر میں تحریک انصاف مظلوم ٹھہری ہے، البتہ وہ لوگ جو نو مئی کے واقعہ میں براہ راست ملوث ہیں کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ حکومت نے سانحہ نو مئی میں ملوث افراد کو پکڑنے اور سیاسی ورکرز کو وفاداریاں بدلنے کے لئے جو طرز عمل اختیار کر رکھا ہے آئندہ انتخابات جب بھی ہوئے مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کو خاص طور پر اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کو ووٹ نہیں دیں گے۔ جہاں تک عمران خان کے سیاسی مستقبل کی بات ہے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ یہ امر باعث مسرت ہے حکومت نے عدالتی اصلاحات سپریم کورٹ کی مشاورت سے مشروط کر دی ہیں، جس سے نظام انصاف کی بہتر ی میں مدد ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button