
بھارتی پہلوانوں کی جنگ
احمد نوید
مودی حکومت بھارتی پہلوانوں کی جنگ کی زد میں ہے۔
بھارت کے چوٹی کے پہلوان گزشتہ ایک ماہ سے نئی دہلی کی سڑکوں پر ملک کی ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جن پر خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ یہ احتجاج ایک ماہ سے جاری ہے۔
برج بھوشن شرن سنگھ، جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، پر کئی خواتین کھلاڑیوں کو ہراساں کرنے کا الزام ہے، لیکن شرن سنگھ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ نئی دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کرنے والے کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کو فوری گرفتار کیا جائے۔ اولمپک کانسی کا تمغہ جیتنے والے ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کی قیادت میں پہلوان پہلی بار 18جنوری کو نئی دہلی کی سڑکوں پر احتجاج میں آئے تھے۔ انہوں نے شرن سنگھ اور اس کھیل کی گورننگ باڈی کے متعدد کوچز پر خواتین کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ تب سے بر ج بھوشن شرن سنگھ اور پہلوانوں کے درمیان یہ جنگ جاری ہے۔ ان پہلوانوں نے شرن سنگھ اور حکومت کے خلاف نئی دہلی کے جنتر منتر احتجاجی مقام پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
کامن ویلتھ گیمز میں خواتین کی گولڈ جیتنے والی ونیش پھوگاٹ کا کہنا ہے کہ کوچز اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کے صدر نے متعدد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہے اور یہ سلسلہ بہت عرصے سے جاری ہے۔ وہ قومی کیمپ میں کم از کم 20لڑکیوں کو جانتی ہوں جنہوں نے آکر انہیں اپنی کہانیاں سنائیں۔ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (IOA)کے سربراہ پی ٹی اوشا کو لکھے گئے ایک خط میں پہلوان خواتین نے بتایاہے کہ پہلوان ونیش پھوگاٹ کو شر ن سنگھ نے 2021میں ٹوکیو میں اولمپک میڈل سے محروم ہونے کے بعد ذہنی طور پر ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ خودکشی کرنے کا سوچنے لگی تھی۔ اس خط میں شرن سنگھ پر مالی بدعنوانی کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ شرن سنگھ 2011سے ڈبلیو ایف آئی کی سربراہی کر رہے ہیں اور مودی کی ہندو قوم پرست بی جے پی پارٹی سے چھ بار پارلیمنٹ کے رکن بن چکے ہیں۔ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے ان الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ نئی دہلی پولیس نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ وہ شرن سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔ تاہم شرن سنگھ کے خلاف کوئی کاررواءی نہیں کی گئی۔ مودی حکومت پر الزام ہے کہ حکومت نے چار ہفتوں میں الزامات کی انکوائری مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور انکوائری رپورٹ اپریل میں مکمل ہو گئی تھی لیکن نتائج کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔
خواتین پہلوانوں کو سڑکوں پر لا بٹھانے سے مودی حکومت کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ مودی کی حکومت، جس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مہم چلائی تھی ۔ اب اسے اس معاملے پر خاموش رہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ د نیا بھر کے میڈیا کی نظریں اس احتجاج پر ہیں۔
گزشتہ دنوں میں اس پہلوانی احتجاج میں دوبارہ تیزی آئی ہے۔ کیونکہ پولیس نے شرن سنگھ کے خلاف ابھی تک باقاعدہ مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی انکوائری کی ہے۔ سپریم کورٹ نے ان الزامات کو ’’ سنگین‘‘ قرار دیتے ہوئے شرن سنگھ کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس سے وضاحت بھی طلب کی ہے۔ دوسری جانب انڈیا کے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے الزامات کی تحقیقات کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر معاملے کو ’’ دبانے کی کوشش‘‘ کر رہاہے۔ جس پر اسے بھی تنقید کا سامنا ہے۔ ٹینس سٹار ثانیہ مرزا بھی اس معاملے میں خاموش نہیں ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کہانی ان کے لیے بطور کھلاڑی یہ دیکھنا بہت مشکل ہے۔ ہمارے کھلاڑی ملک کا فخر ہیں۔ وہ عالمی سطح پر اپنی کارکردگی سے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ کھلاڑیوں نے ریسلنگ فیڈریشن اور اس کے صدر کے خلاف استحصال کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور ان کی آواز سنی جانی چاہیے۔
بھارتی خاتون پہلوان بجرنگ پونیا پر عزم ہیں کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں مل جاتا تب تک گھر نہیں جائیںگے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ برج بھوشن نئے پارلیامنٹ ہاس کے افتتاح کے موقع پر وہاں موجود تھے۔ یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ہو رہا تھا اور ایک ملزم وہاں موجود تھا۔ بھارتی پہلوانوں نے پارلیامنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر احتجاج بھی کیا۔ اس احتجاج کے دوران پولیس نے پہلوانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا اور انہیں اور ان کے حامیوں کو دہلی اور آس پاس کی ریاستوں میں گرفتار کیا گیا ۔ پہلوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پہلوانوں کو گھسیٹنے، دھکیلنے اور ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے ویڈیوز بڑے پیمانے پر شیئر کئے جانے کے بعد کئی اپوزیشن رہنماں، حقوق نسواں کے کارکنوں اور دیگر سماجی کارکنوں نے پولیس کی کارروائی کے خلاف آواز اٹھا رہیں ہیں۔
بھارتی پہلوانوں کی یہ جنگ کیا رخ اختیار کرتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی پامالی پر مودی حکومت کو دنیا بھر میں بدنامی کا سامنا ہے۔ لیکن مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنے برے روئیوں پر کوئی پشمانی نہیں۔