Column

اتحاد کی فضا

خنیس الرحمان

پاکستان میں اس وقت سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے۔ طعن و تشنیع کی سیاست نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایسی صورتحال میں بہت ضروری تھا کوئی اٹھے اور سب کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دلائے۔ اس کا سہرا دو سال قبل الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہونے والی سیاسی جماعت پاکستان مرکزی مسلم لیگ کو جاتا ہے۔ خالد مسعود سندھو ایڈووکیٹ اس کے مرکزی صدر ہیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی قیادت کو ساتھ لے کر ملک کے تمام سیاسی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں اور عوام میں اتحاد کی فضا کو قائم کرنے اور شعور بیدار کرنے کے لیے ملک گیر کانفرنسز کا اعلان کیا۔ پہلے کراچی کی عوام کو جمع کیا اور ایم کیو ایم، جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ان کی آواز پر لبیک کہا اس کے بعد کوئٹہ کے سرداروں نے ان کے بیانیے کی حمایت کی۔ انہوں نے لاہور میں یوم تکبیر کے دن تکبیر کانفرنس کا اعلان کیا۔ پورے ملک میں ایک ہلچل مچ گئی کہ چند سال پہلے معرض وجود میں آنے والی سیاسی جماعت کیا مینار پاکستان کے ارد گرد پھیلے گریٹر اقبال پارک کو بھر پائے گی کہ نہیں۔ اس کا اندازہ مجھے یہیں سے ہوگیا جب اس کانفرنس کے لیے میں لاہور ریلوے اسٹیشن پر اترا ہر جگہ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے پرچم اور تشہیری مہم نظر آئی۔ اپنے ہمراہ دوستوں سے کہہ رہا تھا کہ یار انہوں نے تشہیری مہم تو بہت کی ہے اب پتہ نہیں کہ ان کے جلسے میں لوگ آتے ہیں یا نہیں۔۔؟۔ ہماری بات کو ٹوکتے ہوئے رکشہ ڈرائیور بڑے وثوق سے کہنے لگا کہ یہ بھرے گا اور پورا لاہور نکلے گا ہماری پوری رکشہ یونین وہاں جائے گی۔ مینار پاکستان پہنچے تو وہاں دیکھا کہ وسیع و عریض میدان میں ہزاروں کرسیاں لگی تھیں۔ سٹیج مینار پاکستان کے سائے تلے لگایا گیا۔ پانچ بجے کہ قریب تقریباََ گرائونڈ بھر چکا تھا۔ سیکیورٹی کے حوالے بہت منظم ترتیب بنائی گئی تھی۔ میڈیا کے لیے الگ پریس گیلری موجود تھی اور حیران کن بات یہ تھی کہ واحد جماعت دیکھی جو اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو عزت بخش رہی تھی ان کے لیے الگ گیلری بنائی گئی اور انہیں وسیع انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔
جلسے میں سندھ و بلوچستان سے قبائلی عمائدین بھی سٹیج پر موجود تھے۔ کشمیری حریت رہنمائوں کی نمائندگی حریت رہنماء غلام محمد صفی کر رہے تھے اور ہاں یہاں بتاتا چلوں پورے پنڈال میں حریت رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پوسٹر آویزاں کیے گئے تھے۔سٹیج مکمل اتحاد کا منظر پیش کر رہا تھا ہر مکتبہ فکر کی نمائندگی موجود تھی۔ سکھ کمیونٹی کی طرف سے بھی نمائندگی موجود تھی۔ خواتین کی نمائندگی پاکستان کے سابق چیف آئی ایس آئی جنرل ( ر) حمید گل کی بیٹی عظمیٰ گل کر رہی تھیں۔ مغرب کا وقت قریب تھا جس گراءونڈ کے بارے چہ مگوئیاں چل رہی تھیں کہ بھرے گا یا نہیں وہاں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے شرکاء نے اس تکبیر کانفرنس کو پاور شو میں بدل دیا ۔ نماز مغرب شرکا نے حافظ عبدالسلام عزیزی کی اقتداء میں گرائونڈ میں ہی ادا کی۔ کچھ سیاسی جماعتوں کے جلسے میں اذان تو ہوتی تھی لیکن پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے باقاعدہ نماز کا اہتمام کروا کر ایک نئی مثال رقم کی۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی کانفرنس میں مقررین میں مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو،سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، رہنماء جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد، حریت رہنما غلام محمد صفی، سجادہ نشین میاں میر پیر سید ہارون علی گیلانی، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، چیئرمین قرآن و سنہ موومنٹ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، قصور سے پی ایم ایم ایل کے امیدوار سیف اللہ خالد، عظمیٰ حمید گل، یعقوب شیخ، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے رہنما ڈاکٹر عبدالغفور راشد، قبائلی رہنما نواب ظفر اللہ خاں شاہوانی، نگران عرو الوثقی علامہ آغا سید جواد نقوی، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی، مہتم جامعہ اشرفیہ مولانا فضل الرحیم اشرفی، سکھ رہنما سردار بشن سنگھ، علامہ زاہد محمود قاسمی، معروف عالم علامہ ناصر مدنی، انجینئر حارث ڈار، قبائلی رہنما میر شاہ جہاں، انور گلزئی، رانا محمد اشفاق، مقتدر اختر شبیر ایڈووکیٹ، احسان اللہ منصور، چیئرمین پیاف شیخ فہیم الرحمان، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے رہنماء شیخ نعیم بادشاہ، رانا انتظار، احسان چودھری، انجینئر عادل خلیق، ڈاکٹر عبدالمتین و دیگر نے خطاب کیا۔ تمام مقررین نے اتحاد کا پیغام پیش کیا۔ ایک بات بہت دلچسپ تھی اس دوران تیز آندھی سامعین اور مقررین کے درمیان حائل نہ ہوئی رات گیارہ بجے تک دلجمعی کے ساتھ شرکا مقررین کو سنتے رہے ۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ رہنما مزمل اقبال ہاشمی نے کانفرنس کا اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوم تکبیر کے تاریخ ساز موقع پر پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے زیراہتمام مینار پاکستان کے سائے تلے عظیم الشان تکبیر کانفرنس کے انعقاد پر ہم اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستانی قوم میں نظریہ پاکستان کاشعور بیدار کر کے وطن عزیز کو ناقابل تسخیر قوت بنائیں گے۔ ان شاء اللہ
آئی ایم ایف یا کسی بھی عالمی قوت کے دباؤ پر ایٹمی پروگرام سے دستبرداری نامنظور ہے۔ پوری قوم ایسی کسی بھی کوشش کے خلاف سیہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔ شہدا پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
ملک میں دفاعی اداروں و تنصیبات پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے، البتہ جن لوگوں پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
وطن عزیز میں شدید مہنگائی، بجلی و پٹرول کی بے انتہا قیمتوں اور ٹیکسوں کی بھرمار سے کاروبار تباہ اور انڈسٹری کا چلنا مشکل ہو چکا ہے۔ حکومت بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتیں کم کرے، عوام کی معاشی مشکلات کم کرنے اور روزگار کے مواقع میسر کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔
شدید مہنگائی سے بچوں کو تعلیم کے حصول میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔ حکومت نوجوانوں کی تعلیم کا بوجھ خود اٹھائے، یکساں نظام تعلیم کی طرح تعلیمی اداروں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے۔ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیر التواء ہیں اور سالہا سال گزرنے پر بھی لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔ اتفاق رائے سے ایسا نظام انصاف ترتیب دیا جائے جس سے مختصر وقت میں لوگوں کو انصاف میسر آ سکے۔ صحت کی ناکافی سہولیات اور مہنگی ترین ادویات عوام کا بنیادی مسئلہ ہے۔ حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری ہسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کو درست کیا جائے۔ دور دراز دیہاتی علاقوں تک بھی لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ اگر حکومت وقت عوام کو بنیادی حقوق اور ضروریات فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو پاکستان مرکزی مسلم لیگ مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فی الفور مستعفی ہو۔ مرکزی مسلم لیگ اس بات کا عہد کرتی ہے کہ خدمت خلق کی سیاست کو جاری رکھتے ہوئے حکومتی وسائل کے بغیر ہی عوام پاکستان کی مشکلات حل کرنے کیلئے بھر پور کوشش کرتے رہیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں جی 20کے اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور بھارت کو شہ دینے کے مترادف ہے۔ چین، سعودی عرب، ترکی اور مصر کی طرف سے جی 20اجلاس کا بائیکاٹ خوش آئند اقدام ہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ مظلوم کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں فی الفور حل کیا جائے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ اس بات کا بھی مطالبہ کرتی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے قائدین جو بھارتی جیلوں میں ناحق قید ہیں ، ان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ قائدین تحریک آزادی کشمیر کو عمر قید اور پھانسی کی سزائیں دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، ان سزائوں کو فی الفور ختم کیا جائے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے اپنا پہلا سیاسی پاور شو کرکے ایک پیغام دے دیا کہ سب کو ایک سٹیج پر جمع کرکے طعن و تشنیع اور تشدد کی سیاست سے نکل کر بھی کام کیا جاسکتا ہے اور بآسانی ہر قسم کے ملکی و معاشی مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button