Editorial

دشمن کے مذموم عزائم کو قوم کا کرارا جواب

پاکستان کے دشمن بارہا ملک کے خلاف سنگین سازشیں کرچکے، حملہ آور ہوچکے، اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششیں کرچکے، تخریبی کارروائیاں کرواچکے، دہشت گردی کے کئی منصوبے بناچکے، اُنہیں اپنے ان تمام تر ہتھکنڈوں میں ہر بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، اس کی وجہ پاکستان کی مسلح افواج بنیں، جن کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، جو اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے ملک و قوم کی حفاظت کے فرائض انتہائی احسن انداز میں ادا کررہی ہیں۔ ملک دشمن قوتیں تمام تر حربے آزماچکیں، لیکن پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں تو انہوں نے پاکستان کی بہادر افواج کے خلاف پروپیگنڈوں کی راہ اختیار کی، اس کے لیے بیرون ممالک اور پاکستان میں اپنے زرخریدوں کے ذریعے پراپیگنڈوں کو ہوا دی، من گھڑت باتیں پھیلائی گئیں، جھوٹ در جھوٹ کی بنیاد ڈالی، عوام کے دلوں میں پاک افواج کا امیج خراب کرنے کی کوشش کی۔ پاک افواج پر ملکی بجٹ کا بڑا حصہ لینے کا الزام عائد کیا۔ اُنہوں نے کیا کیا مذموم کوششیں نہ کیں، لیکن اس میں بھی اُنہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، کیونکہ ہماری افواج انتہائی محدود بجٹ اور وسائل میں بہترین طریقے سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے اور اس کا اظہار بارہا عالمی سطح پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔ عوام بھی اس حقیقت سے باخبر ہیں۔ اس لیے اس موقع پر بھی دشمن قوتوں کو سبکی اور نامُرادی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب تمام تر حربوں میں یہ قوتیں ناکام ہوگئیں تو پاکستان میں بسنے والے اپنے زرخرید غلاموں سے 9 مئی کو وہ کرواڈالا جو دشمن قوتیں باوجود کوششوں کے 75 برسوں میں نہ کرسکی تھیں۔ شرپسندوں نے ناصرف سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، ہزاروں گاڑیاں جلائیں، بلکہ فوجی تنصیبات تک کو تباہ و برباد کرڈالا، شہداء سے منسوب یادگاروں کو نقصان پہنچایا گیا، بانیٔ پاکستان سے منسوب جناح ہائوس لاہور کو نذرآتش کیا گیا۔ دشمن قوتوں کے زرخرید غلام سمجھ رہے تھے کہ پاک افواج کا امیج عوام کی نظروں میں خراب کرنے میں وہ کامیاب ہوگئے، لیکن یہ اُن کی خوش فہمی تھی۔ ان شرپسندوں اور ان کو اُکسانے اور اشتعال دلانے والوں کو چُن چُن کر گرفتار کیا گیا اور گرفتاریوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ان عناصر کے خلاف فوجی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔ شرپسندوں کی ان مذموم حرکات پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ اُن کے جذبات کو بُری طرح ٹھیس پہنچی تھی۔ شہدائِ وطن کے لواحقین بھی شدید غم اور مایوسی کی کیفیت میں تھے۔ اس پر 25 مئی کو یومِ تکریم شہداء پاکستان بڑی شایان شان طریقے سے منایا گیا اور دشمنوں کو دوٹوک پیغام دیا گیا کہ قوم اپنے شہدا پر ناصرف فخر کرتی بلکہ پاک افواج سے بے پناہ محبت کرتی ہے۔ ان کی محبت عوام کے دلوں سے کوئی ختم نہیں کرسکتا کہ وہ ملکی تحفظ کا ضامن ہیں۔ دشمنوں کو اس بار بھی بڑی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور قوم نے اتحاد و یگانگت سے پاک افواج پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے اُن کو ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ آئندہ اُنہیں ایسے مذموم ہتھکنڈہ اختیار کرنے کی جرأت نہ ہوگی۔اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ عوام نے فوج سے محبت کے حالیہ اظہار سے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کوئٹہ گیریژن کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے افسروں سے خطاب کیا اور روایتی، غیر روایتی اور ففتھ جنریشن وار فیئر کے لیے آپریشنل تیاریوں پر زور دیا۔ اس موقع پر خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ عوام اور فوج کے رشتے کو کمزور کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، پاک فوج ہمیشہ پاکستان کے بہادر اور قابل فخر لوگوں کی مقروض ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے فوج سے محبت کے حالیہ اظہار سے دشمن کے مذموم عزائم کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اندرونی عناصر اور بیرونی قوتوں کے درمیان گٹھ جوڑ بے نقاب ہوچکا ہے، اندرونی اور بیرونی عناصر کا گٹھ جوڑ عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے تھا، پاک فوج دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک ہے۔ قبل ازیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کوئٹہ پہنچنے پر کمانڈر کوئٹہ نے استقبال کیا۔ آرمی چیف نے کوئٹہ گیریژن میں فوجیوں کے لیے مختلف فلاحی سکیموں کا بھی دورہ کیا۔اپنے تمام تر مذموم تجربوں کے بعد دشمن قوتوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ پاکستان کے عوام اپنی افواج سے بے پناہ محبت اور اُن پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ آئندہ دشمن پاک افواج پر عوام کے اعتماد کو متزلزل کرنے کی چنداں کوشش نہ کرے کہ ایسا کرنے کی صورت میں اُسے ہی ناکامی اور شرمندگی اُٹھانی پڑے گی۔ قوم پاک افواج کے شانہ بشانہ ہے۔ پاک افواج کے ہر شہید سے بھی عوام کو خصوصی لگائو اور محبت ہے۔ اُن کی قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ پاک افواج پر فخر ہمارا شیوہ ہے۔ دشمن چاہے جتنے پروپیگنڈے کرلے، جتنی من گھڑت باتیں بنالے، وہ ملک عزیز کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا کہ اسے دُنیا کی بہترین افواج میسر ہیں، جس کا ہر افسر اور جوان ملک پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار اور اپنے وطن کے ایک ایک ذرّے کی حفاظت کا بیڑا اُٹھائے ہوئے ہے۔
ترکمانستان کی پاکستان کو سستی گیس دینے کی پیشکش
پاکستان اس وقت بجلی اور گیس کے بحران سے نبردآزما ہے، خاص طور پر گیس کی قلت کے باعث ملک و قوم کو شدید مشکلات کو جھیلنا پڑرہا ہے۔ ماضی میں قدرتی گیس کے بے دریغ استعمال کے نتیجے میں آج یہ صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔ یہاں دھڑا دھڑ قدرتی گیس کو گاڑیوں میں استعمال کروایا گیا، ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز کے جال کے جال بچھادیے گئے۔ سستا ایندھن ہونے کی وجہ سے اس کا انتہائی بے دردی سے استعمال کیا گیا، جس کے باعث آج ہمارے قدرتی گیس کے ذخائر ملکی آبادی کی ضروریات کے لیے ناکافی ہوچکے ہیں۔ ملک بھر کے مختلف شہروں میں گیس بندش کے حوالے سے اطلاعات آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔ اس پر احتجاج بھی کیے جاتے رہتے ہیں۔ عوام موجودہ مہنگائی میں روز روز بازار سے کھانا منگا کر خرید کر نہیں کھاسکتے کہ اُن کی محدود آمدن اس کی ہرگز اجازت نہیں دیتی۔ اس تناظر میں ملکی آبادی کی ضروریات کے مطابق گیس کی فراہمی ناگزیر معلوم ہوتی ہے۔ اس حوالے سے اچھی اطلاع یہ ہے کہ ترکمانستان نے پاکستان کو سستی گیس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر اتاد جان مولیموف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کی ورکنگ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، معاہدہ پر جلد دستخط کیے جائیں گے، اس معاہدہ سے پاک ترکمانستان باہمی تجارت بالخصوص توانائی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کی راہیں کھلیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ترکمانستان کے سفارت خانے میں پاک ترکمانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے بانی صدر دارو خان اچکزئی اور ایل پی جی انڈسٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر کی مشترکہ قیادت میں وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے پاس گیس کے وسیع ذخائر ہیں اور ہم نے پاکستان کو مارکیٹ سے سستی گیس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ترکمانستان کے سفیر نے وفد کو 15جون2023ء کو ترکمانستان میں ہونے والی بزنس سمٹ میں شرکت کی دعوت دی۔ ترکمانستان کی جانب سے سستی گیس فراہم کرنے کی پیشکش پر حکومت پاکستان کو سنجیدگی سے توجہ دینا چاہیے اور وہاں سے گیس درآمد کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات بروئے کار لانے چاہئیں۔ اس حوالے سے تاخیر کی چنداں گنجائش نہیں کہ شدید موسم گرما میں جب گیس بحران شدت اختیار کیا ہوا ہے تو موسم سرما میں کیا عالم ہوگا۔ اسی طرح پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ بھی خوش آئند امر ہے، جس پر جلد دستخط ہونے کی اطلاعات ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button