Column

بیانیے کی جنگ ۔۔ یاور عباس

بیانیے کی جنگ

یاور عباس
ملک کے موجودہ سیاسی، آئینی اور معاشی بحران پر حکومت اور اپوزیشن کے بیانیے میں نہ صرف زمین و آسمان کا فرق ہے کہ بلکہ معاملات اس طرح سے الجھائے جارہے ہیں کہ عوام سمجھ ہی نہ سکیں کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے اگرچہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی وجہ سے عوام میں کافی شعور بیدار ہوچکا ہے الیکٹرانک میڈیا پر جب کوئی سیاستدان جھوٹ بولتا ہے یا پھر اپنا موقف تبدیل کر لیتا ہے تو اسی وقت اس کا پرانا کلپ چلوا کر دکھا دیا جاتا ہے کہ حضور آپ تو یہ فرماتے تھے مگر اب آپ کو کیا ہوگیا ، جیسے پی ڈی ایم جماعتوں نے تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کے لیے مہنگائی کا رونا رویا کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال ابتر ہے، لوگ غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ، مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے اور زندگی اجیرن بنا دی ہے، اتنا مہنگا پٹرول کون خرید سکتا ہے وغیرہ وغیرہ اور اپنے اس بیانیے کو عوام میں مقبول کرنے کے لیے مہنگائی مکائو مارچ کیا گیا۔ پی ڈی ایم کے رہنمائوں نے عوام کو یقین دلایا کہ ہم 13پارٹیوں میں تجربہ کار لوگ ہیں، جو حکومت میں آتے ہی حالات کنٹرول میں کر لیں گے اور مہنگائی کا خاتمہ کر دیں گے، شاید عوام ان تجربہ کاروں کو جان چکے تھے کہ لاکھ کوششوں کے باوجود پی ڈی ایم کے جلسے فلاپ ہوئے، مہنگائی مکائو مارچ میں عوام کی عدم دلچسپی کے باعث تحریک کوئی خاطر خواہ کامیابی کی طرف نہ چل سکی، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز تاریخ پر تاریخ دیتی رہیں کہ فلاں تاریخ کو آر یا پار ہو جائیگا مگر احتجاجی تحریک کے نتیجے میں حکومت کا خاتمہ نہ ہوسکا۔ پی ڈی ایم نے پارلیمنٹ میں حکمران اتحادیوں کو توڑ کر پی ٹی آئی کے لوگوں کو منحرف کر کے عدم اعتماد میں کامیابی تو حاصل کر لی مگر مہنگائی کے خاتمے کے دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے، اُلٹا پی ڈی ایم حکومت نے تین گنا مہنگائی کر کے عوام کا ایسا بھرکس نکال دیا کہ غیر مقبول ہوتے عمران خان کو بے پناہ مقبولیت فراہم کردی۔ عمران خاں نے اقتدار سے نکلتے ہی حقیقی آزادی کی تحریک شروع کر دی اور اپنی حکومت کے خاتمے کو سازش قرار دیا، یہ الزام پہلے امریکہ پر لگایا گیا، پھر سابق آرمی چیف جنرل ( ر) قمر جاوید باجوہ پر لگایا گیا۔ پی ٹی آئی کے اس بیانیہ کی وجہ سے عمران خاں کو عوام کی بے پناہ ہمدردیاں مل گئیں اور حکومت، اداروں، الیکشن کمیشن مخالف ہونے کے باوجود ضمنی الیکشن میں کوئی 80فیصد کے قریب نشستیں حاصل کر کے پی ٹی آئی نے اپنی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ لیے، انتخابات کے نتائج کے خوف کی وجہ سے پی ڈی ایم جماعتوں نے الیکشن سے راہ فرار حاصل کرنے کی ٹھان لی مگر کوئی ایسا بیانیہ نہ مل سکا، جس کے باعث حکومت اپنی ساکھ عوام میں بحال کر سکے، عمران خاں سمیت کسی بھی بڑے وزیر کے خلاف کوئی میگا کرپشن کیس سامنے نہ آسکا، توشہ خانہ کیس نکالا گیا تو عوام کو پتہ چلا کہ ماضی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں توشہ خانہ سے کیسے قیمتی سامان مفت یا پھر اونے پونے داموں لیتی رہیں۔ فارن فنڈنگ کیس کے ذریعے پی ٹی آئی کے ختم کرنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی کے خلاف کچھ ثابت ہوا نہ ہی کوئی بڑی کارروائی کی جا سکی البتہ الیکشن کمیشن کی جانبداری سامنے آگئی کہ دیگر پارٹیوں کے فارن فنڈنگ کیس پر فیصلے کیوں نہ سنائے گئے۔ القادر ٹرسٹ کے ذریعے حکومت نے بیانیہ بنانے کی کوشش کی کہ عمران خان کو کرپٹ ثابت کیا جاسکے۔ 150کے قریب عمران خان پر قتل، دہشت گردی جیسے دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات محض دو ماہ میں ملک کے طول و عرض میں درج کروا کر حکومت نے پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا مگر اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈے اختیار کئے گئے ، مظاہرین پر 25مئی 2022کو تشدد کیا گیا، کارکنوں کی پکڑ دھکڑ، گرفتاریاں اور میڈیا کے گلا کو گھونٹنے کی کوشش نے پی ڈی ایم جماعتوں کو بیانیے کے ذریعے عوامی مقبولیت حاصل کرنے کی بجائے مزید کم کردی۔ دو صوبوں میں انتخابات کروانے کے فیصلے اور پی ٹی آئی کے خلاف جب حکومت نے بے تحاشا مقدمات قائم کر لیے تو عدالتوں کے ذریعے ملنے والے ریلیف پر حکومت اور عدلیہ ایک دوسرے کے مخالف ہوگئے، اسی کشیدگی میں سانحہ 9مئی کو پیش آنے والے حالات نے ملکی سیاست کا رُخ بدل دیا، اس روز جو کچھ ہوا وہ انتہائی شرمناک، قابل مذمت ہے مگر ان واقعات کی ذمہ داری بھی دونوں پارٹیاں ایک دوسرے پر ڈال رہی ہیں، اس ضمن میں شفاف اور غیر جانبدار انکوائری کی ضرورت ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے علاوہ چودھری اعتزاز احسن اور دیگر بہت سارے دانشور، وکلا یہ خدشات ظاہر کر چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ٹریپ کر کے یہاں پھنسایا گیا ہے، تمام حساس مقامات پر موثر حفاظتی انتظامات نہ ہونے پر بھی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں، 9مئی کو ہونے والے واقعات کے ملزموں کو کڑی سے کڑی سزا ضرور دیں مگر اس آڑ میں سیاسی مخالفین کو رگڑا نہ لگوائیں۔ بیانیے کی اس جنگ میں عوام مزید تکلیفوں میں مبتلا ہورہے ہیں اگر سیاسی جماعتیں اور ادارے اپنے اپنے بیانیوں کو چھوڑ کر ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کر دیں، کرپٹ لوگوں کو بلاتفریق عبرت ناک سزائیں دیں، تو یقین جانیں تمام بحران ختم ہوجائیں، عام لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنائیں اور انصاف دیں، پاکستان میں واحد یہی بیانیہ مقبول ہوسکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button